ایک لمحے کا فیصلہ پوری نسلوں کے لیے پچھتاوے کا سبب بن سکتا ہے۔

12 جون 2025 کو احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز AI171 ایک المناک سانحے کا شکار ہو گئی، جس میں 241 مسافر اور عملہ ہلاک ہوا اور زمین پر 30 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے—کل 271 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ حادثے نے نہ صرف ایئر لائن کی حفاظتی پالیسیوں پر سوالات اٹھا دیے بلکہ پورے ملکی اور بین الاقوامی ہوابازی نظام کو ہلا کر رکھ دیا۔

حادثے کے فوری بعد سول ایوی ایشن کے حکام نے ایئر انڈیا کے چند سینیئر اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے اور وضاحت طلب کی کہ:

عملے کی تعیناتی اور ڈیوٹی اوقات میں کن کن خلاف ورزیوں کی گئیں؟

پروفیشنل اسٹینڈرڈز کو برقرار رکھنے میں کہاں غفلت برتی گئی؟

اگر تسلی بخش جواب نہ ملا تو سخت تادیبی کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے تاکہ آئندہ کبھی ایسا افسوسناک واقعہ نہ دہرایا جائے۔

اس دوران تحقیقات میں بھارتی، امریکی اور دیگر بین الاقوامی ماہرین شامل ہیں۔ بلیک باکس ڈیٹا کی بازیابی اور تکنیکی تجزیے کے مراحل جاری ہیں، جن سے حادثے کی وجوہات اور اس کے انسانی و تکنیکی پہلو سامنے آئیں گے۔ ابتدائی رپورٹ چند ہفتوں میں متوقع ہے، جبکہ مکمل تفصیلی رپورٹ ایک سال کے اندر شائع کی جائے گی۔

ایئر انڈیا نے متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد اور طبی سہولتیں فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپنے حفاظتی پروٹوکولز کا جامع جائزہ لے کر بہتری کے اقدامات کا عزم ظاہر کیا ہے۔ صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سانحہ ہوابازی سیکٹر کے لیے ایک طرح سے ’ڈا رِنگ کال‘ ہے، جس کے نتائج پوری دنیا میں حفاظت کے نئے معیارات قائم کرنے میں مدد کریں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں