“مشرقِ وسطیٰ دہانے پر — اسرائیل کا ایران کی نیوکلیئر سائٹ پر ہولناک حملہ!”

حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے ایران کے شہر اصفہان میں واقع نیوکلیئر تنصیب پر حملہ ایک انتہائی سنگین اور خطرناک پیش رفت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اصفہان ایران کا وہ حساس علاقہ ہے جہاں یورینیم کی افزودگی، نیوکلیئر ریسرچ اور دفاعی نوعیت کی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق، حملے میں مخصوص نوعیت کے ڈرونز یا میزائلوں کا استعمال کیا گیا جن کا ہدف نیوکلیئر تنصیبات کے کچھ اہم یونٹس تھے۔ اگرچہ ایران نے ابتدائی طور پر نقصان کو “معمولی” قرار دیا، لیکن ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ یہ کارروائی نہ صرف ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے لیے خطرناک پیغام ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو بھی چیلنج کر سکتی ہے۔

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران اور اسرائیل کے تعلقات نچلی ترین سطح پر ہیں، اور خطے میں پہلے ہی فلسطین، لبنان، اور شام میں تناؤ جاری ہے۔
بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ اور IAEA (عالمی ایٹمی ایجنسی)، اس حملے کو ایک سنگین خلاف ورزی قرار دے رہی ہے، اور اس کے ممکنہ نتائج پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔

اہم سوالات جو ابھرتے ہیں:
کیا یہ حملہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کی کوشش ہے یا صرف ایک وارننگ؟

کیا ایران اس کے جواب میں کارروائی کرے گا؟ اگر ہاں، تو خطے میں مکمل جنگ چھڑنے کا خطرہ کتنا شدید ہے؟

کیا بڑی طاقتیں اس کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کریں گی یا مزید پیچیدگی پیدا ہو گی؟

یہ حملہ ایک واضح پیغام ہے: “مشرقِ وسطیٰ اب توازن کی حالت میں نہیں رہا۔”
چھوٹی سی چنگاری، بڑی آگ میں بدل سکتی ہے۔

اگر فردو کو نشانہ بنایا گیا، تو یہ صرف حملہ نہیں — تیسری عالمی جنگ کی گھنٹی ہو گی!”

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں