“ترک صدر کی للکار — آج دل بھی جیتے، اور اُمت کو جھنجھوڑ ڈالا!”

آج ترک صدر نے اپنے خطاب میں جو جرات، سچائی اور دلیری دکھائی، وہ صرف ایک سیاسی بیان نہیں تھا — وہ اہلِ اسلام کے دلوں کی آواز تھی۔
ایک ایسا وقت جب مسلم دنیا خاموش ہے، منتشر ہے، اور ظلم کے خلاف آواز دبائی جا رہی ہے، وہاں ترکی کا صدر ایک بار پھر وہی بن کر اُبھرا جو امت برسوں سے تلاش کر رہی تھی: ایمان کی زبان بولنے والا لیڈر۔

چاہے وہ فلسطین ہو، کشمیر ہو، یا کسی بھی جگہ پر مظلوم مسلمانوں کا لہو بہ رہا ہو — آج کا پیغام واضح تھا:
“امت کو تقسیم نہ ہونے دو، جاگو، اکٹھے ہو جاؤ!”

یہ صرف ترکوں کا نہیں، ہم سب کا معاملہ ہے۔
کیا وقت نہیں آ چکا کہ ہم مسلکی، لسانی، قومی تفریق سے نکل کر امتِ واحدہ بنیں؟
کیا اب بھی ہم غفلت میں رہیں گے جب دنیا بھر میں مسلمانوں کا خون سستا سمجھا جا رہا ہے؟

ترک صدر کی یہ باتیں صرف تقریر نہیں تھیں، یہ ایک صدا تھی — اہلِ اسلام کے ضمیر کو جگانے کی صدا۔
اور اب فیصلہ ہمارا ہے:

کیا ہم صرف تالیاں بجا کر بیٹھ جائیں گے؟

یا واقعی عمل، اتحاد، اور بیداری کی طرف قدم بڑھائیں گے؟

اللّٰہ ہمیں بصیرت دے، اتحاد دے، اور وہ قیادت دے جو سچ کے ساتھ کھڑی ہو — جیسا کہ آج ترکی نے کر دکھایا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں