“امریکہ نے ایران کی تین نیوکلیئر سائیٹس کو نشانہ بنا کر جنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا!”

دنیا ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے — کیونکہ امریکہ نے ایران کی تین نیوکلیئر تنصیبات پر فضائی بمباری کر کے مشرقِ وسطیٰ کے پہلے سے کشیدہ حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
یہ حملہ نہ صرف خطے کے لیے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک بڑے خطرے کی علامت ہے، کیونکہ اس سے ایران، امریکہ اور ان کے حامی و مخالف ممالک کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

امریکی حکام نے ابتدائی طور پر ان حملوں کو دفاعی اقدام قرار دیا ہے، لیکن تجزیہ کار اسے جنگی حکمتِ عملی کا حصہ قرار دے رہے ہیں، جس کا مقصد ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو محدود کرنا یا مکمل طور پر تباہ کرنا ہو سکتا ہے۔

ایران کی جانب سے فوری ردِ عمل متوقع ہے، اور اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو اس تنازع کا دائرہ کار خلیجی ریاستوں، اسرائیل، ترکی، پاکستان اور حتیٰ کہ یورپی اتحادیوں تک بھی پھیل سکتا ہے۔
یہ حملے بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آ سکتے ہیں، اور اسی بنا پر عالمی برادری خاصی تشویش کا شکار ہے۔

OIC، چین، روس، ترکی اور دیگر ممالک نے اس کارروائی پر تشویش ظاہر کی ہے، جبکہ اقوام متحدہ میں ہنگامی اجلاس کی درخواست بھی دی گئی ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر سفارتکاری کے دروازے بند ہوئے، تو یہ صورتِ حال تیسری عالمی جنگ جیسے حالات کو جنم دے سکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں