“ایران کسی بھی لمحے امریکی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے — مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی انتہاؤں پر!”

ذرائع ابلاغ اور عسکری تجزیہ کار خبردار کر رہے ہیں کہ ایران آنے والے چند گھنٹوں میں خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر جوابی حملہ کر سکتا ہے۔
یہ پیش رفت امریکہ کے ایران کی تین نیوکلیئر سائٹس پر حالیہ فضائی حملے کے تناظر میں دیکھی جا رہی ہے، جس نے پورے مشرقِ وسطیٰ کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
ایران کی عسکری قیادت کی جانب سے اشارے ملے ہیں کہ اگر عالمی طاقتیں مداخلت نہ کریں تو “فیصلہ کن جوابی کارروائی” عمل میں لائی جائے گی۔
ایرانی وزارت دفاع اور پاسدارانِ انقلاب (IRGC) کی ہنگامی میٹنگز اور عسکری نقل و حرکت اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ امریکی تنصیبات، فوجی اڈے اور اتحادی مفادات اب ممکنہ نشانے پر ہیں۔
مخصوص خدشہ یہ ہے کہ:
عراق میں عین الاسد بیس
قطر میں العدید ائیر بیس
اور شام و بحرین میں امریکی تنصیبات
براہ راست حملوں کی زد میں آ سکتی ہیں۔
اس صورتحال نے نہ صرف امریکہ بلکہ اس کے اتحادی ممالک کو بھی ہائی الرٹ پر لا کھڑا کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ہنگامی اجلاس، ترکی، چین، روس اور یورپی یونین کی جانب سے فوری سفارتی مداخلت کی کوششیں جاری ہیں — لیکن اگر ایران نے حملہ کر دیا، تو یہ بحران باقاعدہ جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔