“مہنگائی کے مارے عوام کے لیے خوشخبری — حکومت کا تنخواہ دار طبقے اور بزرگ پنشنرز کو ریلیف دینے کا اعلان!”

وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں مہنگائی سے پریشان عوام کے لیے ایک بڑی خوشخبری کا اعلان کیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے ساتھ ساتھ 75 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کو مکمل طور پر ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب مہنگائی، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے اور بجلی و گیس کے بڑھتے بلوں نے مڈل کلاس اور معمر شہریوں کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا تھا۔
کیا کچھ بدلا ہے؟
✅ 75 سال یا اس سے زائد عمر کے پنشنرز کو اب کسی قسم کا انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا، چاہے ان کی پینشن یا دیگر آمدنی کا ذریعہ کچھ بھی ہو۔
✅ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح یا سلیبز میں مزید آسانی کی گئی ہے (تفصیلات بجٹ دستاویز کے بعد واضح ہوں گی)۔
✅ حکومت نے واضح کیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد معاشرے کے ان طبقات کو سہولت دینا ہے جو سب سے زیادہ مہنگائی کا بوجھ برداشت کرتے ہیں اور جن کی آمدنی محدود ہے۔

یہ ریلیف کیوں اہم ہے؟
سینیئر سٹیزنز اپنی عمر کے اس مرحلے میں مہنگائی سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوتے۔ ٹیکس کی چھوٹ انہیں بہتر طبی سہولیات، ادویات، اور روزمرہ اخراجات کے لیے مدد دے گی۔
تنخواہ دار طبقہ وہ ستون ہے جو ملک کی معیشت کو چلاتا ہے، مگر اکثر بجٹ میں نظر انداز ہو جاتا ہے۔ ان کے لیے ٹیکس ریلیف روزمرہ کی زندگی کو تھوڑا آسان بناتا ہے۔
آگے کیا توقع کی جا سکتی ہے؟
یہ قدم خوش آئند ہے، مگر مستقل ریلیف کے لیے ضروری ہے کہ:
ٹیکس نیٹ میں غیر رجسٹرڈ آمدن رکھنے والے طبقات کو لایا جائے۔
اشیائے ضروریہ پر بالواسطہ ٹیکسز کو کم کیا جائے۔
بجلی، گیس، اور پیٹرول کی قیمتوں پر بھی عوامی دباؤ کے مطابق نظر ثانی کی جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں