“کیا ایران کو ایٹمی طاقت بنانے کی راہ ہموار ہو رہی ہے؟ — روسی اہلکار کا چونکا دینے والا انکشاف!”

کئی ممالک ایران کو نیوکلیئر وارہیڈز دینے کو تیار — روسی اہلکار کا دعویٰ
مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ایک نیا دھماکہ خیز موڑ آ گیا ہے — روسی اعلیٰ اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ کئی ممالک ایران کو نیوکلیئر وارہیڈز دینے کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ مغربی دباؤ اور عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران پر یکطرفہ پابندیاں برقرار رہیں۔

یہ انکشاف عالمی سیاست میں تہلکہ خیز سمجھا جا رہا ہے، اور اگر اس میں صداقت پائی گئی تو مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا توازن یکسر بدل سکتا ہے۔

اہم نکات:
روسی اہلکار نے یہ بیان ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورم میں دیا، جس کا مقصد مغربی ممالک کو ایران کی جوہری سرگرمیوں پر دباؤ ڈالنے سے باز رکھنا بتایا جا رہا ہے۔

دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ ممالک، جو مغربی بلاک سے باہر ہیں، ایران کو نیوکلیئر ڈیٹرنس کے لیے خفیہ تعاون دینے پر آمادہ ہیں۔

ایران کی جانب سے باضابطہ طور پر اس انکشاف پر کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔

کیا یہ دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے؟
اگر ایران واقعی نیوکلیئر وارہیڈز حاصل کر لیتا ہے تو مشرقِ وسطیٰ میں اسلحے کی دوڑ (Arms Race) ایک نئے مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔

اسرائیل، جو پہلے ہی ایران کے جوہری پروگرام پر خائف ہے، ممکنہ طور پر فوجی کارروائی پر غور کر سکتا ہے۔

سعودی عرب اور دیگر علاقائی قوتیں بھی اس نئی پیش رفت پر اپنی دفاعی پالیسیاں بدل سکتی ہیں۔

ایران کا مؤقف:
ایران ہمیشہ یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، جیسے کہ توانائی اور طبی تحقیق۔ تاہم مغرب، خصوصاً امریکہ اور اسرائیل، اسے محض پردہ پوشی تصور کرتے ہیں۔

عالمی ردِعمل:
مغربی ممالک اور اقوامِ متحدہ میں اس انکشاف کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) ممکنہ طور پر ایران پر مزید دباؤ ڈال سکتی ہے تاکہ ایسے کسی بھی اقدام کو روکا جا سکے۔
اگرچہ اس انکشاف کی تصدیق ضروری ہے، لیکن یہ بیان خود ایک واضح اشارہ ہے کہ عالمی صف بندی تبدیل ہو رہی ہے، اور ایران کے جوہری مستقبل پر دنیا کو ایک بار پھر غور کرنا ہوگا — یہ صرف ایران کا معاملہ نہیں، بلکہ عالمی سلامتی اور اسٹریٹیجک توازن کا سوال بن چکا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں