ایران پر امریکی حملہ، تابکاری کا خطرہ — پاکستان کو بھی ہو سکتا تھا نقصان: بلاول بھٹو

ایران پر امریکی حملہ، تابکاری کا خطرہ — پاکستان کو بھی ہو سکتا تھا نقصان: بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان حملوں سے ریڈی ایشن (تابکاری) پھیلتی تو اس کا براہِ راست اثر پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک پر بھی پڑتا۔
🧪 تابکاری کے خدشات کیا تھے؟
ایران کے جوہری مراکز پر حملہ اگر نطنز، فردو یا اراک جیسی تنصیبات پر کامیاب ہوتا، تو یورینیم افزودگی کے ذخائر کو نقصان پہنچنے کا خطرہ موجود تھا۔
ایسی کسی صورت میں فضا میں تابکار ذرات کے پھیلنے کا خدشہ ہوتا، جو ہوا، پانی، مٹی اور زراعت تک کو طویل مدتی نقصان پہنچا سکتے تھے۔
🌍 پاکستان کیوں متاثر ہو سکتا تھا؟
جغرافیائی قربت کی وجہ سے اگر تابکاری پھیلتی تو بلوچستان، سندھ، اور جنوبی پنجاب کے علاقے اس کی زد میں آ سکتے تھے۔
ہوا کے بہاؤ کے مطابق تابکاری کا پھیلاؤ صرف ایران تک محدود نہیں رہتا، بلکہ پورے خطے کے لیے ماحولیاتی بحران بن سکتا تھا۔
🗣 بلاول بھٹو کا بیان:
“ہماری سرحد کے اس پار اگر ایٹمی مواد پر حملہ ہوتا ہے اور تابکاری پھیلتی، تو اس کی زد میں سب سے پہلے پاکستان آتا۔ امریکا کو عالمی اثرات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے تھا۔”
💬 بین الاقوامی ردعمل:
ماحولیاتی ماہرین اور جوہری ماہرین بھی بلاول بھٹو کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں کہ
“جوہری تنصیبات پر حملہ کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے خطے کی سیکیورٹی اور ماحول کا سوال ہے۔”
اقوام متحدہ کی ایجنسی IAEA بھی پہلے کئی بار ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے خلاف خبردار کر چکی ہے۔
✅ نتیجہ:
بلاول بھٹو کی بات صرف سیاسی بیان نہیں، بلکہ ایک جغرافیائی اور ماحولیاتی حقیقت ہے۔
ایٹمی تنصیبات پر حملہ نہ صرف جنگی، بلکہ انسانی المیے میں بدل سکتا ہے — جس کے اثرات سرحدوں کو نہیں مانتے۔