“حملے سے پہلے تنصیبات خالی ہو چکی تھیں — ایران نے تابکاری کے خطرے کو بارہ گھنٹے پہلے ہی سفری جہاز اُڑا دیا!”

“ایران پر تباہ کن حملے کے باوجود ایٹم بم بنانے کی صلاحیت برقرار — عالمی ماہرین کا بڑا انکشاف!”

حسن عابدینی، ایرانی ریاستی نشریاتی ادارے کے نائب سیاسی سربراہ، نے بتایا کہ امریکا کے تازہ فضائی حملوں سے قبل نطنز، فردو اور اصفہان کے جوہری مراکز مکمل طور پر خالی کر دیے گئے تھے۔

تمام افزودہ یورینیم کے ذخائر پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل کر دیے گئے تھے، لہٰذا حملے کے نتیجے میں کوئی تابکاری خارج نہیں ہوئی۔

مغربی دعوؤں اور حقیقت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نشریاتی تقریر میں ان حملوں کو “شاندار فوجی کامیابی” قرار دیا، تاہم ایران کا کہنا ہے کہ کوئی قابلِ قیاس نقصان نہیں ہوا۔

IAEA اور بین الاقوامی جوہری واچ ڈاگ نے بھی تابکاری کے کوئی آثار نہیں دیکھنے کا اعلان کیا۔

ماحولیاتی تحفظ اور عوامی تحفظ
کوئی تابکاری خارج نہیں ہوئی: خالی تنصیبات کی وجہ سے حملوں کے بعد بھی کسی قسم کی ریڈی ایشن کے امکانات ختم کر دیے گئے۔

علاقائی سندھ آبی ذخائر اور ہوا کا بہاؤ متاثر نہیں ہوا، اس لیے پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک محفوظ رہے۔
سفارتی اور اسٹریٹیجک نتائج
ایران نے یہ حکمتِ عملی قبل از وقت انتباہ کے طور پر اپنائی، تاکہ کسی قسم کا ماحولیاتی بحران پیدا نہ ہو۔

یہ اقدام ایران کے جوہری پھیلاؤ کے خلاف اقدامات پر تنقید کرنے والے ممالک کو ایک نیا چیلنج دے رہا ہے، کیونکہ حملے کے باوجود اثاثے محفوظ رہے۔

بین الاقوامی سطح پر اب سفارتی گفت‌وگو کی ضرورت پر زور بڑھ گیا ہے، تاکہ مشرقی وسطیٰ میں مزید بگاڑ نہ ہو۔
ایرانی حکام کے مطابق، حملے سے پہلے جوہری تنصیبات کو خالی کر دینا ایک مؤثر حفاظتی تدبیر تھی، جس نے تابکاری کے خطرات کو طولی طور پر ختم کر دیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جدید جوہری اسٹریٹیجی صرف دھماکے نہیں، بلکہ خفیہ خالی کاری اور منتقلی کے منصوبوں پر بھی انحصار کرتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں