“پانی پر سیاست — بھارت نے گنگا معاہدہ یکطرفہ ختم کر کے بنگلہ دیش کو حیران و پریشان کر دیا”

خطے میں پانی کے مسئلے نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے، جب بھارت نے گنگا آبی معاہدہ (Ganga Water Sharing Agreement) کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ معاہدہ 1996 میں بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت دریائے گنگا کے پانی کی منصفانہ تقسیم پر دونوں ممالک نے اتفاق کیا تھا۔
بھارتی اقدام پر بنگلہ دیش نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے بلکہ لاکھوں کسانوں اور شہریوں کے لیے بھی خطرناک ہو گا، جو گنگا کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ قدم ماحولیاتی، زرعی اور سفارتی سطح پر سنگین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔ بنگلہ دیش میں پہلے ہی پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے جدوجہد جاری ہے، اور اس معاہدے کی منسوخی اس بحران کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔
عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور سارک ممالک سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے میں کردار ادا کریں۔