“اربوں ڈالر کے حملوں کے باوجود ایران کا نیوکلیئر پروگرام زندہ و سلامت — امریکی دعوے جیتے جاگتے فریب ثابت!”

21 جون 2025 کی رات امریکی اور اتحادی افواج نے ایک بڑی فوجی کارروائی، جسے “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کہا گیا، کے تحت ایران کی تین حساس نیوکلیئر تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — کو مہنگے GBU-57 بموں اور ٹام ہاک میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ اس حملے کے فوری بعد امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ ایران کا نیوکلیئر پروگرام مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور ایران کی جوہری صلاحیتیں خاک میں مل گئی ہیں۔
تاہم، امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کی ایک خفیہ رپورٹ نے ان دعوؤں کو یکسر جھوٹا قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حملے نے صرف چند داخلی راستوں کو نقصان پہنچایا، جبکہ زیر زمین موجود سینٹری فیوجز، یورینیم کے ذخائر اور اصل نیوکلیئر تنصیبات بالکل محفوظ رہیں۔
امریکی میڈیا نے بھی اس رپورٹ کی تصدیق کی ہے، جہاں مختلف عالمی ادارے جیسے Reuters، The Guardian، Associated Press اور The New York Times نے واضح کیا کہ امریکی حملوں سے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو صرف چند ماہ کی تاخیر ہوئی ہے، تباہی نہیں۔
یہ صورتحال اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اربوں ڈالر کی ٹیکنالوجی اور بھاری حملوں کے باوجود، ایران نے اپنی جوہری صلاحیتوں کو بچا لیا۔ اسرائیل کے حملوں کے جواب میں ایران نے بھی بھرپور مزاحمت دکھائی، جو ایک قوم کی خودداری، علم اور حوصلے کی علامت ہے۔
امریکی حملوں کا اصل مقصد ایران کو عسکری طور پر دبانا اور جھکانا تھا، مگر ایران نے نہ جھکنے کا فیصلہ کیا، نہ رکنے کا، اور نہ ہی بکرنے کا۔
یہ ایک واضح پیغام ہے کہ جوہری پروگرام میں چند ماہ کی تاخیر کوئی فتح نہیں بلکہ حقیقت میں امریکی دعوؤں کی شکست ہے۔ ایران کی یہ مزاحمت عالمی سطح پر اپنی خودمختاری کا ثبوت اور طاقت کی مثال ہے۔