“ایران کی پارلیمنٹ نے IAEA کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا فیصلہ کر کے عالمی جوہری نگرانی کو چیلنج کر دیا!”

ایران کی پارلیمنٹ نے ایک اہم قانونی بل منظور کیا ہے جس کے تحت ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون کو مؤقت طور پر معطل کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران اور عالمی برادری کے درمیان جوہری پروگرام پر کشیدگی عروج پر ہے۔
بل کی اہم نکات:
IAEA کو ایران کی جوہری تنصیبات تک رسائی محدود کی جائے گی۔
ایجنسی کی طرف سے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کی معائنہ اور نگرانی متاثر ہو گی۔
ایران کا موقف ہے کہ یہ قدم عالمی دباؤ اور یکطرفہ پابندیوں کے جواب میں اٹھایا جا رہا ہے۔
ممکنہ اثرات:
بین الاقوامی تشویش:
ایران کی یہ کارروائی عالمی برادری میں خدشات بڑھا سکتی ہے کہ ایران اپنی ایٹمی سرگرمیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
معاہدے کی خلاف ورزی:
یہ اقدام ممکنہ طور پر 2015 کے جوہری معاہدے (JCPOA) کی روح کے خلاف تصور کیا جا سکتا ہے، جس میں شفافیت اور نگرانی کو بنیادی حیثیت دی گئی تھی۔
سخت سفارتی ردعمل:
امریکہ اور یورپی ممالک ممکنہ طور پر اس اقدام کو سختی سے رد کریں گے، اور ایران پر مزید اقتصادی اور سیاسی پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔
ایران کا مؤقف:
ایران کا کہنا ہے کہ IAEA کا رویہ جانبدار اور سیاسی رہا ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب امریکہ نے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی۔
ایران اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی کا دفاع کرتے ہوئے اس بل کو ناگزیر قرار دیتا ہے۔
یہ قانون عالمی سطح پر ایک نیا بحران کھڑا کر سکتا ہے، جو جوہری اسلحہ کی دوڑ کو بڑھا سکتا ہے اور خطے میں کشیدگی کو مزید شدت دے سکتا ہے۔
عالمی برادری کو اس صورتحال کا فوری اور متوازن جواب دینا ہوگا تاکہ سلامتی اور استحکام برقرار رکھا جا سکے۔