فلسطینی خون کے داغ چھپانے کی ناکام کوشش — ٹرمپ کا نیتن یاہو کے حق میں بیان عالمی انصاف کے منہ پر طمانچہ۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف کرپشن مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ نہ صرف سیاسی جانبداری کا کھلا ثبوت ہے بلکہ یہ فلسطینی عوام پر جاری مظالم کو نظرانداز کرنے کی مذموم کوشش بھی ہے۔

ٹرمپ نے کہا: “بی بی (نیتن یاہو) پر چلنے والا مقدمہ فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے، یا پھر اس عظیم ہیرو کو معافی دی جانی چاہیے، جس نے ریاست (اسرائیل) کے لیے اتنا کچھ کیا۔”

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیتن یاہو کی حکومت فلسطینی علاقوں، خاص طور پر غزہ میں، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے — جن میں اسپتالوں پر بمباری، بچوں کی ہلاکت، اور شہری آبادی کو اجتماعی سزا دینا شامل ہے۔

ٹرمپ نیتن یاہو کو “عظیم ہیرو” کہہ کر دراصل ایک ایسے شخص کو کلین چٹ دینا چاہتے ہیں، جس پر جنگی جرائم کے الزامات عالمی سطح پر شدت سے اٹھ رہے ہیں۔ یہ فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے والے عالمی حلقے اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل ایک نسل کش پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے۔ ٹرمپ کی اس حمایت کو صرف سیاسی مصلحت، ذاتی مفادات، اور اسرائیل نواز امریکی لابی کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

اصل ہیرو وہ فلسطینی ہیں جو دہائیوں سے اسرائیلی ظلم کا سامنا کر رہے ہیں، اپنی سرزمین، مسجد اقصیٰ، اور قومی شناخت کی حفاظت کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ نیتن یاہو جیسے جنگی مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے، نہ کہ انہیں “ہیرو” قرار دے کر بچایا جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں