نیتن یاہو اور مودی کا خطرناک اتحاد — گریٹر اسرائیل اور اکھنڈ بھارت کے خواب میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران اور پاکستان!

خطے میں جنگ بندی کے باوجود یہ سمجھنا خام خیالی ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم ہو چکی ہے۔ حالیہ وقفہ محض عسکری حکمتِ عملی کی تبدیلی ہے، نہ کہ امن کی نوید۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیاں ہمیشہ جارحانہ رہی ہیں، اور ان کا خواب — گریٹر اسرائیل — ابھی ادھورا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران، جو اس خواب کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، آنے والے دنوں میں دوبارہ اسرائیلی حملوں کا ہدف بن سکتا ہے۔
گریٹر اسرائیل کا خواب
نیتن یاہو کی پالیسی صرف دفاع تک محدود نہیں، بلکہ اس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی حاکمیت قائم کرنا ہے۔ ایران، جو فلسطین کی کھل کر حمایت کرتا ہے اور اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کا کھل کر مقابلہ کرتا ہے، اس خواب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔
بھارت-اسرائیل-اڈانی گٹھ جوڑ
ادھر بھارت میں نریندر مودی کی قیادت میں ایک اور توسیع پسندانہ نظریہ، یعنی اکھنڈ بھارت کو آگے بڑھانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسرائیل اور بھارت کی نظریاتی و اسٹریٹجک ہم آہنگی نے انہیں ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے۔
اسی تناظر میں اڈانی گروپ کے ساتھ مل کر حیدرآباد میں بننے والی ڈرون اور میزائل فیکٹری صرف صنعتی منصوبہ نہیں بلکہ ایک خطرناک عسکری منصوبہ ہے۔ یہ اسلحہ نہ صرف ایران بلکہ پاکستان کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، کیونکہ پاکستان ہی وہ طاقت ہے جو اکھنڈ بھارت کے راستے میں سب سے مضبوط دیوار ہے۔
پاکستان و ایران: ایک ہی نشانے پر
نیتن یاہو اور مودی کے لیے اصل رکاوٹیں وہ ریاستیں ہیں جو:
اسرائیل کے فلسطینی مظالم کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں۔
کشمیر، فلسطین، اور ایران میں مظلوموں کی حمایت کرتی ہیں۔
خطے میں امریکی و اسرائیلی تسلط کو چیلنج کرتی ہیں۔
ایران اور پاکستان ان تمام نکات پر پورا اترتے ہیں، اس لیے یہ دونوں ممالک اسٹریٹجک اور نظریاتی محاذ پر مشترکہ نشانے پر ہیں۔
عالمی برادری کی خاموشی
افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی ادارے اور بڑی طاقتیں اس گٹھ جوڑ کو نظر انداز کر رہی ہیں، حالانکہ یہ صرف خطے کے لیے نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک واضح خطرہ ہے۔ اسلحہ سازی کی دوڑ، پراکسی جنگیں، اور مذہبی بنیادوں پر انتہا پسندانہ بیانیے دنیا کو ایک بڑی تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔