سانحۂ سوات — خوشیوں سے سناٹے تک کا سفر.

إنا لله وإنا إليه راجعون
سوات کی حسین وادی، جو ہمیشہ سے اپنی خوبصورتی، سکون اور قدرتی مناظر کے لیے جانی جاتی ہے، آج اشک بار ہے۔ دریا کے بے رحم پانی نے خوشیوں سے بھرپور لمحوں کو لمحوں میں ماتم میں بدل دیا۔ ڈسکہ سے سیر کے لیے آنے والے 15 معصوم سیاحوں کا سفر، جو یادگار لمحے بنانے کے لیے تھا، ایک اندوہناک حادثے میں بدل گیا۔
حادثے کی تفصیلات:
ریسکیو حکام کے مطابق:
7 افراد کی لاشیں دریا سے نکال لی گئی ہیں۔
4 سیاحوں کو زندہ بچا لیا گیا ہے، جنہیں فوری طور پر طبی امداد دی گئی۔
بقیہ افراد تاحال لاپتہ ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔
ریسکیو ٹیمیں دریائے سوات کی بے رحم موجوں سے انسانوں کی جھلک ڈھونڈ رہی ہیں، اور دریا کے کنارے غم زدہ خاندان بے چینی سے کسی معجزے کے منتظر ہیں۔
ایک لمحے کی لغزش، پوری زندگی کا غم:
یہ واقعہ اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ:
زندگی کتنی ناپائیدار ہے،
خوشیاں کتنی عارضی ہیں،
اور انسان قدرت کے سامنے کس قدر بے بس ہے۔
چند لمحے پہلے جو چہرے قہقہوں سے روشن تھے، وہی اب آنکھوں میں سوال، دلوں میں دکھ اور ہاتھوں میں دعائیں لیے کھڑے ہیں۔
احساس، احتیاط اور دعا:
یہ سانحہ صرف ایک خبر نہیں، بلکہ ایک سبق ہے:
قدرتی مناظر کی سیر ضرور کریں، لیکن احتیاط لازم ہے۔
دریاؤں کے قریب حد سے زیادہ اعتماد یا لاپروائی خطرناک ہو سکتی ہے۔
سیاحتی مقامات پر ریسکیو سسٹمز کو مضبوط اور فعال بنایا جائے۔
حکومت کو سہولیات، وارننگ سسٹمز اور گائیڈ لائنز کی فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا۔
ہم سب کے دل اس وقت سوگوار ہیں۔ ہم ربِ کائنات کے حضور دستِ دعا بلند کرتے ہیں:
اے اللہ! جو تیرے بندے اس حادثے میں جاں بحق ہوئے، انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرما۔
ان کے اہلِ خانہ کے دلوں کو صبر، ہمت اور سکون دے۔
جو لاپتہ ہیں، انہیں جلد از جلد اپنی رحمت سے محفوظ حالت میں واپس لوٹا دے۔