سپریم کورٹ میں غیر معمولی صورت حال: جسٹس جمال خان مندوخیل اور وکیل حامد خان میں تلخ کلامی، ‘مائنڈ یور لینگویج’ کی تکرار.

سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل اور سینئر وکیل حامد خان کے درمیان غیر متوقع طور پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس سے کمرہ عدالت میں خاموشی چھا گئی۔
⚖️ واقعے کی نوعیت:
کیس کی سماعت کے دوران حامد خان نے ایک نکتہ پیش کیا جس پر جسٹس جمال نے سخت لہجے میں مداخلت کی۔
جواباً، حامد خان نے عدالت سے مؤقف میں نرمی کی درخواست کی اور جذباتی انداز میں کہا: “میری بات مکمل سنی جائے”۔
اسی دوران جسٹس جمال نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “مائنڈ یور لینگویج”، جس پر حامد خان نے بھی اسی جملے کو دہرا دیا۔
🧭 ماحول میں کشیدگی:
تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد کچھ دیر کے لیے عدالت کا ماحول سنجیدہ اور کشیدہ ہو گیا۔
بعد ازاں، سماعت کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی کوشش کی گئی تاہم دونوں فریقوں کے لہجے میں سرد مہری واضح رہی۔
حامد خان نہ صرف ایک سینئر وکیل ہیں بلکہ وہ عدالتی اصلاحات اور آئینی مقدمات میں فعال کردار ادا کر چکے ہیں۔ جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل اپنے بے باک اور کھلے انداز کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ایسے میں یہ واقعہ عدالتی روایت سے ہٹ کر تصور کیا جا رہا ہے۔