گوجرانوالہ میں لرزہ خیز حقیقت سامنے آ گئی — جن والدین نے بیٹیوں کے قتل پر انصاف مانگا، وہی قاتل نکلے۔

پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں دو بہنوں کے اندوہناک قتل کیس میں پولیس نے انتہائی حیران کن پیش رفت کرتے ہوئے مقتولہ لڑکیوں کے والدین کو ہی گرفتار کر لیا ہے، جو اس واقعے کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کروا چکے تھے۔
واقعے کا پس منظر:
گزشتہ ماہ اہل خانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے جس میں دو کم عمر بیٹیوں کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔ اس مقدمے میں اہل خانہ کی جانب سے نامعلوم ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی، اور میڈیا پر والدین نے واقعے کو ڈکیتی کے دوران قتل قرار دیا۔
پولیس تفتیش کا نتیجہ:
شک کی بنیاد پر تفتیش: پولیس نے واقعے کی تفتیش کے دوران تکنیکی اور فرانزک شواہد اکٹھے کیے، جنہوں نے والدین کے بیانات میں تضادات کو نمایاں کر دیا۔
اعتراف جرم: پولیس کے مطابق والدین نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کر لیا ہے، تاہم قتل کی اصل وجہ یا محرکات تاحال مکمل طور پر واضح نہیں کیے گئے۔
تفتیش جاری: پولیس اس بات کی بھی چھان بین کر رہی ہے کہ آیا اس واقعے میں کوئی اور رشتہ دار یا قریبی شخص ملوث تھا یا نہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے کیسز میں نہ صرف تفتیشی مہارت درکار ہوتی ہے بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ جذباتی فریم میں آ کر فیصلہ نہ کیا جائے۔ پولیس کی بروقت تفتیش سے ایک فالس ایف آئی آر کو بے نقاب کیا گیا۔
یہ واقعہ معاشرتی، نفسیاتی اور خاندانی بگاڑ کے گہرے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے، جس پر معاشرے اور پالیسی سازوں دونوں کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔