امریکی ارب پتی جیف بیزوس کی اٹلی میں شاہانہ شادی کے موقع پر احتجاج اور تنازعات کے درمیان، اردن کی ملکہ رانیہ کی شرکت نے مشرقِ وسطیٰ میں خاص توجہ حاصل کر لی ہے۔

دنیا کے مشہور ترین ارب پتی اور ایمازون کے بانی جیف بیزوس کی اٹلی میں ہونے والی شادی نے نہ صرف شاہانہ انداز اپنایا بلکہ اس تقریب کے دوران مختلف احتجاجی مظاہروں اور تنازعات نے بھی اسے خبروں کی زینت بنا دیا۔ اس شاہانہ تقریب میں دنیا بھر سے خاص شخصیات نے شرکت کی، جن میں اردن کی ملکہ رانیہ کی موجودگی نے خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ کے سیاسی اور سماجی حلقوں میں بحث کو جنم دیا ہے۔
ملکہ رانیہ کی یہ شرکت کئی حوالوں سے اہم سمجھی جا رہی ہے۔ ایک طرف یہ ایک عالمی سیاسی اور سماجی نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے، جبکہ دوسری طرف مشرقِ وسطیٰ میں جاری متعدد سیاسی کشیدگیوں اور مسائل کے تناظر میں اس کا ایک پیچیدہ پیغام بھی سمجھا جا رہا ہے۔ کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملکہ رانیہ کی شرکت ایک ایسے عالمی محفل میں جوڑ توڑ اور تعلقات بنانے کی حکمت عملی ہو سکتی ہے، جہاں دنیا کے طاقتور افراد موجود ہیں۔
اس شادی کی تقریب میں احتجاجی مظاہروں نے بھی اس کی شہرت میں اضافہ کیا۔ مظاہرین نے مختلف مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی، جن میں سماجی ناانصافی، ماحولیاتی بحران، اور عالمی طاقتوں کے کردار پر تنقید شامل تھی۔ اس ماحول میں ملکہ رانیہ کی شرکت نے مزید سوالات اٹھائے کہ کیا یہ سیاسی قیادت سماجی اور سیاسی مسائل کے درمیان توازن قائم کر پا رہی ہے یا عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دے رہی ہے۔
مزید برآں، اس تقریب میں شامل دیگر عالمی شخصیات کی موجودگی اور ان کے تعلقات نے بھی مختلف مباحثوں کو جنم دیا ہے، جو عالمی سطح پر سیاسی اور سماجی رابطوں کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ اردن کی ملکہ رانیہ کی اس تقریب میں شرکت نے مشرقِ وسطیٰ میں ان کے کردار اور اثر و رسوخ کو نئے سرے سے دیکھا جانے لگا ہے، اور یہ سمجھا جا رہا ہے کہ یہ ایک حکمت عملی ہے جو علاقائی اور عالمی سطح پر سیاسی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش ہے۔
جیف بیزوس کی یہ شادی نہ صرف ایک پرتعیش تقریب تھی بلکہ عالمی سیاست، سماجی مسائل، اور طاقتور شخصیات کے درمیان تعلقات کا ایک پیچیدہ منظرنامہ بھی پیش کرتی ہے، جس میں ملکہ رانیہ کی شرکت ایک اہم موڑ ثابت ہو رہی ہے۔