“غزہ میں امدادی مراکز، زندگی کے نہیں موت کے میدان بن گئے!”

غزہ میں جہاں کبھی امدادی سامان تقسیم کیا جاتا تھا، وہ مقامات اب خوفناک قتل گاہوں کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ ہزاروں بھوکے، پیاسے اور بے سہارا فلسطینی جب روٹی یا پانی کی تلاش میں ان مراکز پر پہنچتے ہیں، تو ان کا استقبال گولیوں، بمباری اور خون میں لت پت لاشوں سے کیا جاتا ہے۔

💥 ظلم کی شدت:
حالیہ دنوں میں اسرائیلی افواج کی بمباری اور فائرنگ سے متعدد امدادی مراکز پر درجنوں افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ حملے اُس وقت ہوتے ہیں جب لوگ امدادی قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں — بھوکے بچوں کو سنبھالے، پانی کے لیے پیاسے لب تر کیے۔

🌍 عالمی خاموشی:
دنیا کی طاقتور حکومتیں، عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔

میڈیا کی اکثریت ان مظالم کو نظر انداز کر رہی ہے، اور عالمی ضمیر پر جیسے گرد پڑ چکی ہے۔

❗سوال:
کیا روٹی لینے جانا اب سزائے موت بن چکا ہے؟
کیا امداد اب زندگی کی ضمانت نہیں بلکہ موت کی دعوت بن گئی ہے؟“غزہ میں امداد کے متلاشیوں پر گولیاں، اسرائیلی فائرنگ سے 17 فلسطینی شہید!”

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں