غزہ پر ایک اور حملہ: معروف کیفے پر اسرائیلی راکٹ حملہ، صحافی اور کارکن جاں بحق — امدادی ادارے GHF کی بندش کا مطالبہ لے کر میدان میں

غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ پیر کے روز ایک معروف کیفے پر اسرائیل کی جانب سے راکٹ داغے گئے، جس کے نتیجے میں متعدد صحافی، انسانی حقوق کے کارکن اور عام شہری شہید ہو گئے۔ حملے کے وقت کیفے میں انٹرنیٹ دستیاب ہونے کے باعث کئی صحافی وہاں سے براہِ راست عالمی میڈیا کو خبریں اور شواہد بھیج رہے تھے۔

📍 حملے کی تفصیل:
راکٹ حملہ دوپہر کے وقت ہوا جب کیفے میں درجنوں افراد موجود تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق حملے کے فوراً بعد جگہ ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

مقامی ذرائع کے مطابق 10 سے زائد صحافی اور NGO کارکن موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔

ہلاک ہونے والوں میں بین الاقوامی نیوز ایجنسی کے فری لانسرز بھی شامل تھے۔

🌐 ردعمل: 100 سے زائد امدادی اداروں کا اسرائیل کے حمایت یافتہ GHF کی بندش کا مطالبہ
اس المناک واقعے کے بعد 100 سے زائد عالمی و مقامی فلاحی اداروں نے ایک مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ:

“اسرائیل کی سرپرستی میں کام کرنے والے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کو فوری طور پر بند کیا جائے، کیونکہ یہ ادارہ انسانی امداد کی آڑ میں اسرائیلی مفادات کو تقویت دے رہا ہے۔”

— انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے GHF پر جانبدارانہ تقسیم، ڈیٹا اکٹھا کرنے، اور مقامی کارکنوں کو نشانہ بنانے میں معاونت جیسے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

📰 صحافیوں کا تحفظ عالمی سطح پر زیرِ بحث
اس حملے کے بعد ایک بار پھر صحافیوں کے تحفظ کا عالمی سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے۔
اقوام متحدہ، الجزیرہ، اور رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز جیسے ادارے مسلسل اس بات پر زور دیتے آ رہے ہیں کہ:

“صحافی جنگی فریق نہیں، ان پر حملہ جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔”

اب تک غزہ جنگ میں درجنوں صحافی اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں، جس پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔
اسرائیلی حملے نے ایک بار پھر غزہ کے بحران کی سنگینی کو اجاگر کر دیا ہے۔ جہاں ایک طرف انسانی امداد کے ادارے کام کر رہے ہیں، وہیں ایسے حملے نہ صرف ان کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں بلکہ امدادی عمل کو بھی شدید خطرات سے دوچار کرتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں