“پاک فوج کی وہ کتاب جو جنگ جیتنے سے زیادہ جنگ میں کی گئی غلطیوں سے سیکھنے کا ذریعہ بنی۔”

پاکستان آرمی کے اندر 1965 اور 1971 کی جنگوں پر مبنی جو کتابیں شاملِ مطالعہ ہیں، وہ محض روایتی جنگی داستانیں نہیں بلکہ ایک ایسی نقد و تجزیاتی تاریخ ہیں جو خود احتسابی، ادارہ جاتی اصلاح، اور پیشہ ورانہ تربیت کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔
یہ کتابیں فتح کے تمغے سجانے کے لیے نہیں لکھی گئیں، بلکہ ان کا اصل مقصد غلطیوں، کوتاہیوں، اور فیصلہ سازی کی ناکامیوں پر گہری روشنی ڈالنا ہے تاکہ آئندہ نسل کے فوجی افسران ان سے سبق سیکھ سکیں۔ ان میں ہر آپریشن، ہر اسٹریٹیجک فیصلہ، اور ہر مورچے کی صورتحال کا جائزہ دیانت داری اور تنقید کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
1965 کی جنگ میں محدود کامیابیوں اور 1971 کی جنگ میں مشرقی پاکستان کے سانحے کو فوج نے صرف ایک تاریخی واقعہ کے طور پر نہیں دیکھا، بلکہ ان پر باقاعدہ ریویو رپورٹس اور کتابی شکل میں دستاویزات تیار کیں جنہیں تربیت کا حصہ بنایا گیا۔ یہی کتابیں نئی نسل کے افسران کو بتاتی ہیں کہ صرف بہادری کافی نہیں، سوچ، فیصلہ اور سیکھنے کا عمل بھی اتنا ہی ضروری ہے۔
یہ نایاب روایت دنیا کی چند ہی افواج میں پائی جاتی ہے کہ وہ اپنی ہی غلطیوں کو ایک تدریسی حوالہ بنائیں۔ یہی فوجی مطالعہ دراصل اس ادارے کی پیشہ ورانہ دیانت داری اور داخلی خود احتسابی کا مظہر ہے — اور یہی وہ خصلت ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ اس ادارے کو مضبوط سے مضبوط تر کرتی ہے۔