بھارت میں منعقدہ ایشیا کپ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی ممکنہ واپسی — اور کشیدگی کے باوجود کھیل کو آگے بڑھنے کا عزم!

ایشیا کے سب سے بڑے ہاکی مقابلے “ایشیا کپ 2025” کے آغاز میں چند ہی ہفتے باقی ہیں، اور اس بار میزبان ملک بھارت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی کے باوجود، بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان ہاکی ٹیم کو ٹورنامنٹ میں شرکت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اگر یہ ممکنہ شرکت عمل میں آتی ہے، تو یہ نہ صرف کھیل بلکہ خطے کی سفارتی فضا کے لیے بھی ایک خوش آئند پیش رفت ہوگی۔
📍 پس منظر
ایشیا کپ 2025 کا انعقاد 27 اگست سے 7 ستمبر تک راجگیر، بہار میں کیا جا رہا ہے۔ بھارت کی وزارت داخلہ اور وزارت کھیل نے پاکستان ہاکی ٹیم کو ویزا جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ ہاکی انڈیا کو اس بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ بھی کیا جا چکا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح پر تعلقات محدود ہیں اور کھیلوں میں شرکت ہمیشہ ایک حساس موضوع رہا ہے۔
🇵🇰 پاکستان کا موقف
پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اس حوالے سے حکومت کو درخواست دی ہے، تاہم ابھی تک سرکاری منظوری جاری نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق:
وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ سے مشاورت جاری ہے۔
سیکیورٹی اور سفارتی پہلوؤں کو مدِنظر رکھا جا رہا ہے۔
اگر اجازت نہ ملی تو ٹیم شرکت سے محروم رہ سکتی ہے۔
🇮🇳 بھارت کی حکمتِ عملی
بھارت کی جانب سے پاکستان کو شرکت کی اجازت دینا بظاہر ایک مثبت سفارتی اشارہ ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق:
بین الاقوامی مقابلوں میں کسی ملک کو روکنا اولمپک چارٹر کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
بھارت مستقبل میں مزید عالمی مقابلوں کی میزبانی چاہتا ہے، اس لیے اسے غیر جانبداری دکھانی پڑے گی۔
یہ مؤقف بھارت کی اسٹریٹیجک اسپورٹس ڈپلومیسی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔
🎯 کھیل کے ذریعے سفارت کاری؟
کھیل ہمیشہ قوموں کو جوڑنے کا ذریعہ رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں اگرچہ کشیدگی رہی ہے، مگر ہاکی، کرکٹ اور کبڈی جیسے کھیل کئی بار دوریاں کم کرنے کا سبب بنے۔
اگر پاکستان کی شرکت ہو جاتی ہے:
یہ علاقائی روابط کی بحالی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی تجربہ حاصل ہوگا۔
دونوں ملکوں کے عوام کو مثبت مصروفیت کا موقع ملے گا۔
⚠ ممکنہ رکاوٹیں
پاکستان حکومت کی جانب سے منظوری میں تاخیر
میڈیا اور عوامی ردِ عمل
سیکورٹی خدشات
ویزا عمل میں ممکنہ پیچیدگیاں
یہ تمام پہلو اس شرکت کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
🔚 نتیجہ
پاکستان ہاکی ٹیم کی بھارت میں ایشیا کپ 2025 میں شرکت ایک تاریخی موقع بن سکتا ہے—نہ صرف کھیل کے فروغ کے لیے بلکہ دو ممالک کے درمیان برف پگھلانے کے لیے بھی۔ تاہم یہ سب حکومتِ پاکستان کی حتمی منظوری سے مشروط ہے۔
اگر کھیل کو سیاست سے بالاتر رکھ کر ایسے فیصلے لیے جائیں تو جنوبی ایشیا میں کھیل کا میدان حقیقی معنوں میں امن اور تعلقات کا پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔
اب نظریں حکومتِ پاکستان کے فیصلے پر جمی ہیں۔ کیا وہ اپنے قومی کھلاڑیوں کو عالمی سطح پر نمائندگی کا موقع دے گی؟ یا سیاسی کشمکش ایک اور عالمی مقابلے میں ہماری غیر موجودگی کا سبب بنے گی؟