محمود خان اچکزئی کی قومی حکومت کے قیام کیلئے وزیراعظم شہبازشریف کو مذاکرات کی پیشکش.

ملک کے موجودہ سیاسی بحران، معیشت کی نازک صورتحال، اور ادارہ جاتی عدم توازن کے پیش نظر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وزیراعظم شہباز شریف کو قومی حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات کی پیشکش کر دی ہے۔ اُن کا مؤقف ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام سیاسی قوتیں باہمی اختلافات بھلا کر مل بیٹھیں اور پاکستان کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے متفقہ قومی ایجنڈے پر کام کریں۔
📌 پس منظر:
ملک میں سیاسی انتشار، معیشت کی گراوٹ اور عدالتی بحران شدت اختیار کر چکے ہیں۔
پارلیمنٹ، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں میں عدم اعتماد بڑھ رہا ہے۔
عوام کا اعتماد نظام پر کم ہوتا جا رہا ہے، اور انارکی کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
🗣️ محمود خان اچکزئی کا مؤقف:
“اب سیاست نہیں، ریاست بچانے کا وقت ہے”
قومی حکومت میں تمام سیاسی، مذہبی، لسانی اور علاقائی جماعتوں کو نمائندگی دی جائے
یہ حکومت ایک مخصوص مدت کے لیے ہو جو انتخابی اصلاحات، عدالتی اصلاحات اور آئینی توازن کی بحالی پر کام کرے
صرف وزیراعظم نہیں، تمام ریاستی اداروں کو اس پر غور کرنا چاہیے
🏛️ وزیراعظم شہباز شریف کا ردعمل؟
تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا
حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ “تجویز قابل غور ہے، لیکن اس کے لیے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہوگا”
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی مختلف ردعمل متوقع ہیں، خاص طور پر پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا مؤقف اہم ہوگا
✔ کیا ہے قومی حکومت؟
ایک ایسی حکومت جس میں تمام اہم سیاسی جماعتیں نمائندگی حاصل کرتی ہیں، اور جس کا مقصد محدود مدت میں ریاستی استحکام لانا ہوتا ہے، نہ کہ روایتی سیاسی مفادات۔
✔ کیوں ضروری سمجھی جا رہی ہے؟
اقتصادی بحالی
غیر جانبدارانہ انتخابی نظام
قومی مفاہمت
اداروں میں اعتماد کی بحالی
✔ چیلنجز:
سیاسی جماعتوں کے درمیان بداعتمادی
طاقتور اداروں کی رضامندی
آئینی حدود کا تعین
قومی حکومت کے دائرہ اختیار پر اختلاف
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اچکزئی کی پیشکش غیر معمولی حالات میں ایک غیر روایتی مگر سنجیدہ تجویز ہے۔ اگرچہ قومی حکومت کا تصور پاکستان میں پہلے بھی زیر بحث آیا، لیکن کبھی عملی شکل نہ لے سکا۔