یقین کریں یا نہیں، زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی جنگجو روس کے ساتھ یوکرین کے خلاف لڑ رہے ہیں!

یہ دعویٰ حالیہ دنوں میں یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے سامنے آیا ہے کہ مبینہ طور پر پاکستانی جنگجو روس کے ساتھ مل کر یوکرین کے خلاف جنگ میں شریک ہیں۔ زیلنسکی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ روس مختلف ممالک سے کرائے کے فوجی (mercenaries) بھرتی کر کے جنگی محاذ پر بھیج رہا ہے، اور ان کے مطابق اس میں پاکستانی افراد بھی شامل ہیں۔

معاملے کی حقیقت کیا ہے؟
ابھی تک اس دعوے کے حوالے سے:

پاکستان کی حکومت کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔

پاکستان کا سرکاری مؤقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ وہ روس-یوکرین جنگ میں غیر جانبدار ہے اور کسی بھی جنگی فریق کو افرادی یا عسکری امداد فراہم نہیں کر رہا۔

اس سے قبل بھی مختلف عالمی ذرائع ابلاغ میں ایسے دعوے سامنے آ چکے ہیں کہ پاکستانی اسلحہ (گولہ بارود) یوکرین کو فراہم کیا جا رہا ہے، مگر پاکستان نے ہمیشہ کہا کہ وہ صرف defense trade agreements کے تحت ہی کام کر رہا ہے۔

ممکنہ وجوہات زیلنسکی کے اس بیان کی:
پراپیگنڈہ اور پریشر ٹیکٹک:
یوکرین کی قیادت مغربی ممالک کے علاوہ دیگر ملکوں پر بھی دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ انہیں روس کے خلاف حمایت پر مجبور کیا جا سکے۔

غلط معلومات یا Misinterpretation:
یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ کرائے کے جنگجو (mercenaries) جو پاکستانی نژاد ہوں، وہ کسی نجی فوجی گروہ کے ذریعے روس کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہوں، مگر یہ پاکستان کی ریاستی پالیسی نہیں۔

روس کے ذریعے پروپیگنڈہ کا پھیلاؤ:
روس کی جانب سے اپنے عالمی اتحادیوں کو “زمینی حقائق” دکھانے کے لیے ایسے عناصر کا استعمال کیا جاتا رہا ہے تاکہ ظاہر کیا جا سکے کہ مختلف قومیتوں کے لوگ روسی بیانیہ کے ساتھ ہیں۔

پاکستان کے لیے اس بیان کے اثرات:
سفارتی سطح پر پاکستان کے لیے وضاحت دینا ضروری ہو جائے گا۔

اگر مغربی میڈیا میں اس خبر کو مزید اچھالا گیا تو پاکستان کو اپنی غیر جانبدار پالیسی کا دفاع کرنا پڑے گا۔

اندرون ملک سیاسی جماعتیں اس دعوے کو ایک دوسرے کے خلاف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے بھی استعمال کر سکتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں