پاکستان کا اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی شدید مذمت — اقوام متحدہ سے بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد — پاکستان نے اسرائیل کے غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، اسلام آباد نے اتوار کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو باضابطہ طور پر مطالبہ بھیجا ہے کہ وہ فوری طور پر ایک بین الاقوامی امن فورس تعینات کرے تاکہ محاصرے میں پھنسے فلسطینی عوام کی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستانی بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور محاصرہ انسانی المیے کی شکل اختیار کر چکا ہے، جہاں لاکھوں افراد خوراک، پانی، طبی امداد اور بجلی سے محروم ہیں۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ عالمی برادری کی خاموشی نے اسرائیل کو مزید جارحانہ اقدامات پر آمادہ کیا ہے، جو نہ صرف خطے کے امن بلکہ عالمی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہر فورم پر فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے تک اپنی سفارتی اور اخلاقی کوششیں جاری رکھے گا۔ مزید کہا گیا کہ مسلم دنیا اور امن پسند ممالک کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کا پابند بنانا چاہیے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، پاکستان کا یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں اور انسانی جانوں کا ضیاع رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ سلامتی کونسل کا ردعمل آئندہ کے عالمی سفارتی منظرنامے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔