ہاتھ کا تحفہ — انسانیت کی وہ ڈور جو کبھی نہیں ٹوٹتی.

زندگی کے کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جو انسان کو اندر سے بدل دیتے ہیں۔ یہ کہانی ایک بھارتی مسلم لڑکی کی ہے، جس کا دایاں ہاتھ صرف 13 سال کی عمر میں ایک حادثے کے باعث کرنٹ لگنے سے ناکارہ ہو گیا۔ ایک چہکتی، کھیلتی، خوابوں سے بھری دنیا اچانک ماند پڑ گئی۔ اسکول کے دن، دوستوں کے ساتھ کھیل، اور مستقبل کے خواب — سب جیسے دھندلا گئے۔
پھر پچھلے سال ایک خبر آئی، جو اس کی زندگی کا رخ بدلنے والی تھی۔ ایک ہندو فیملی کی بیٹی، ریا، اس دنیا سے رخصت ہو گئی۔ غم سے نڈھال اس فیملی نے ایک بڑا فیصلہ کیا — اپنی بیٹی کے اعضا عطیہ کرنے کا۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ ریا کا دایاں ہاتھ اس مسلم لڑکی کے لیے ٹرانسپلانٹ کے قابل ہے۔
سرجری کامیاب ہوئی، اور مہینوں کی بحالی کے بعد اس لڑکی کو نہ صرف اپنا ہاتھ واپس ملا بلکہ زندگی کے رنگ بھی لوٹ آئے۔
اس سال، صحت یابی کے بعد، وہ لڑکی ریا کی فیملی سے ملنے گئی۔ جذبات سے لبریز لمحہ اس وقت آیا جب اس نے ریا کے بھائی کے ہاتھ پر راکھی باندھی — وہی ہاتھ، جو کبھی ریا خود باندھا کرتی تھی۔ اس ایک عمل نے دکھا دیا کہ انسانیت کی اصل خوبصورتی نہ خون سے ہے، نہ مذہب سے، بلکہ دل کے رشتوں سے ہے۔
کچھ چیزیں، کچھ لمحے، کچھ جذبے اور کچھ اعمال لفظوں کی قید سے آزاد ہوتے ہیں۔ یہ کہانی بھی انہی میں سے ایک ہے — جہاں ایک ہاتھ نے نہ صرف زندگی سنواری بلکہ دو خاندانوں کو ایک ایسے بندھن میں باندھ دیا جو کبھی نہیں ٹوٹے گا۔