“زرعی آمدنی بھی اب ٹیکس کے دائرہ کار میں، سینیٹر اورنگزیب کا مؤقف!”

سینیٹر اورنگزیب نے حال ہی میں کہا ہے کہ پہلی بار زرعی آمدنی کو بھی ملک کے ٹیکس نظام میں شامل کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے سوا ہمارے پاس کوئی اور متبادل نہیں ہے۔ پاکستان میں روایتی طور پر زرعی آمدنی ٹیکس سے مستثنیٰ رہی ہے، جس کی وجہ سے کئی بڑے کسان اور زرعی کاروباری ٹیکس نیٹ سے باہر رہ جاتے تھے۔

اب حکومت کی جانب سے زرعی آمدنی کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کا مقصد صرف آمدنی میں اضافہ کرنا نہیں، بلکہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور شفافیت کو فروغ دینا بھی ہے۔ سینیٹر اورنگزیب کے مطابق، اگر یہ اقدام کامیاب ہوتا ہے تو نہ صرف مالی وسائل میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کے عوامی فلاحی منصوبوں کے لیے مستحکم فنڈز بھی دستیاب ہوں گے۔

یہ اقدام ممکنہ طور پر زرعی شعبے میں کچھ مخالفت کا سامنا کر سکتا ہے، کیونکہ کئی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسان اسے اپنی مالی حالت پر بوجھ سمجھ سکتے ہیں۔ تاہم، سینیٹر اورنگزیب نے زور دیا ہے کہ یہ قدم ملک کی معاشی ترقی اور ٹیکس اصلاحات کے لیے ناگزیر ہے، اور اس کے بغیر مالی وسائل میں اضافہ مشکل ہوگا۔

مزید برآں، اس سے ٹیکس کا نظام زیادہ جامع اور منصفانہ بنے گا، کیونکہ اب نہ صرف شہری اور صنعتی آمدنی بلکہ زرعی شعبے کی آمدنی بھی ملک کی ترقی میں حصہ ڈالے گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں