“خیبرپختونخوا میں سیلابی صورتحال تشویشناک، 40 سے زائد افراد لاپتہ؛ وفاقی حکومت نے NDMA کو فوری اقدامات کی ہدایت جاری کر دی”

خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع شدید بارشوں اور فلیش فلڈز کی زد میں ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد علاقوں میں تباہی مچ چکی ہے۔ درجنوں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں، درجنوں مکانات منہدم ہو چکے ہیں، اور 40 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔

وفاقی وزیر عطا تارڑ کے مطابق، لاپتا افراد کی تلاش اور ریسکیو آپریشنز میں تیزی لانے کے لیے وفاقی حکومت نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کو فوری طور پر خیبرپختونخوا حکومت سے قریبی تعاون اور بحالی کے اقدامات شروع کرنے کی ہدایات دے دی ہیں۔

📍 سب سے زیادہ متاثرہ علاقے:

سوات، دیر، چترال، مانسہرہ، اور کوہستان کے اضلاع میں شدید بارشوں کے بعد ندی نالے بپھر گئے ہیں

پل ٹوٹنے، سڑکوں کی بندش اور بجلی کی فراہمی میں خلل کے باعث نظامِ زندگی مفلوج ہو چکا ہے

چترال اور اپر کوہستان میں کئی دیہات زمینی رابطے سے کٹ چکے ہیں

🆘 ریسکیو اور ریلیف آپریشنز

NDMA اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے اہلکار ریسکیو آپریشنز میں مصروف ہیں، جب کہ پاک فوج اور FC کے دستے بھی بعض علاقوں میں متحرک کیے گئے ہیں۔ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹرز، ڈرونز اور مقامی رضاکار بھی حصہ لے رہے ہیں۔

عطا تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا:

“ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اور NDMA کو ہر قسم کی مالی و تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کروا دی گئی ہے۔ وفاقی حکومت تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔”

🏥 طبی سہولیات اور چیلنجز

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت، اسپتالوں تک رسائی میں مشکلات اور ادویات کی کمی جیسے مسائل بھی سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت نے ایمرجنسی میڈیکل کیمپس قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جب کہ موبائل ہیلتھ یونٹس بھی روانہ کیے جا چکے ہیں۔

🧱 بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان

سڑکیں، پل، بجلی کے کھمبے اور اسکولز متاثر ہوئے ہیں

کئی علاقے بجلی اور مواصلات سے محروم ہیں

متاثرین کو خیمہ بستیوں میں منتقل کیا جا رہا ہے، لیکن ان کی تعداد بڑھنے سے امدادی سرگرمیوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے

✍ تجزیہ: موسمیاتی تغیر یا انتظامی غفلت؟

ماہرین کے مطابق، خیبرپختونخوا جیسے پہاڑی علاقوں میں اس نوعیت کے شدید موسمی واقعات میں اضافہ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے، تاہم انتظامی سطح پر بروقت اقدامات نہ ہونے کے باعث جانی و مالی نقصان بڑھ جاتا ہے۔

متعدد ماہرین نے NDMA اور PDMA کو مزید مضبوط اور فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، تاکہ ایسے قدرتی سانحات میں جانی نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔

خیبرپختونخوا میں حالیہ سیلابی صورتحال ایک انسانی بحران کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لیے یہ وقت باہمی تعاون، فوری فیصلے، اور مؤثر امدادی اقدامات کا ہے۔ لاپتا افراد کی تلاش اور متاثرین کی بحالی ایک قومی ذمہ داری بن چکی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں