وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے بارش سے متاثرہ علاقوں میں حکومتی کارروائیوں کو آئین و عوام کے سامنے جوابدہ بنانے کا عزم ظاہر کر دیا۔”

گزشتہ روز کے شدید بارشوں اور سیلابی خطرات کے دوران کیے گئے انتظامی اقدامات پر تنقید کے باعث یہ معاملہ ایوانِ بالا (سینیٹ) میں بھی زیرِ بحث آیا۔ اس دوران وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے تحقیقات کا اعلان کر کے بھرپور جوابدہی سے عزم ظاہر کیا۔

سینیٹ میں بحث

سینیٹ کے اجلاس میں متعدد اراکین نے خیبرپختونخوا میں NDMA کی ریسکیو سرگرمیوں کی نوعیت اور رفتار پر سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں نے بحران سے نمٹنے میں بروقت اقدامات کیے یا نہیں، اس کی روشنی میں عوام کو مطمئن رہنے کا حق حاصل ہے۔

وزیرِ قانون کا موقف

وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ ایک “جامع تحقیقات” شروع کی جائے گی تاکہ یہ جائزہ لیا جا سکے کہ کہیں کسی قسم کی غفلت، تاخیر یا انتظامی کوتاہی تو نہیں ہوئی، اور اگر ہوئی تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

تحقیقات کی اہمیت

شفافیت میں اضافہ: عوامی اداروں کی کارکردگی کا عوامی اور پارلیمانی جائزہ یقینی بناتا ہے۔

جوابدہی کا نفاذ: یہ اقدام حکومتی اداروں کو اپنا رویہ احتساب کی روشنی میں بہتر کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

عوام کا اعتماد بحال: جب حکومتی فیصلوں کا جائزہ لیا جائے اور ان کی غلطیوں کی اصلاح ہو، تو عوام کا ریاست پر اعتماد مضبوط ہوتا ہے۔

حتمی اثرات اور آگے کا روڈ میپ

اعظم نذیر تارڑ کے اس اعلان سے امید کی جا سکتی ہے کہ تحقیقات سے ملنے والے نتائج آئندہ ریسکیو آپریشنز کو زیادہ موثر اور عوامی توجہ یافتہ بنانے میں معاون ہوں گے۔ اس کے علاوہ نیچے دیے گئے پہلو بھی اہم ہیں:

NDMA اور صوبائی انتظامیہ میں تعاون کا جائزہ لیا جائے گا۔

کسی بھی سطح پر پائی جانے والی کوتاہی عوامی اور قانونی کارروائی کا باعث بن سکتی ہے۔

مستقبل میں قدرتی آفات کے دوران حکومتی ردعمل کو بہتر کرنے کے لیے پالیسی سفارشات تیار کی جا سکتی ہیں۔
محور: شدید بارشوں پر ریسکیو کوششوں کی رفتار و مؤثریت۔

نقشہ عمل: سینیٹ میں بحث → وزیرِ قانون کا تحقیقات کا اعلان۔

متوقع نتائج: احتساب، بہتر حکومتی کارکردگی، اور عوامی اعتماد میں اضافہ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں