ضلع بونیر کے پیر بابا بازار میں سیلابی ریلوں نے نظامِ زندگی درہم برہم کر دیا۔

ضلع بونیر کی تحصیل پیر بابا، جو اپنے تاریخی اور مذہبی پس منظر کی وجہ سے ایک خاص اہمیت رکھتی ہے، حالیہ دنوں میں آنے والے شدید سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر شدید متاثر ہوئی ہے۔ بالخصوص پیر بابا بازار، جو علاقے کا تجارتی مرکز مانا جاتا ہے، شدید بارشوں کے بعد آنے والے اچانک سیلاب کی لپیٹ میں آ گیا، جس نے نظامِ زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق سیلاب کا آغاز جمعہ کی شام اُس وقت ہوا جب پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔ پانی کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے بازار کی گلیاں اور سڑکیں ندی میں بدل گئیں۔ دکانوں میں کھڑا پانی کئی فٹ تک بھر گیا، جس سے کپڑوں، کریانے، موبائل، اور الیکٹرانکس سمیت دیگر اشیاء کا بھاری نقصان ہوا۔

متاثرہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ لاکھوں روپے کا سامان ضائع ہو گیا ہے، اور کئی کاروباری افراد کے لیے یہ نقصان ناقابلِ تلافی ہے۔ کئی افراد نے اپنی زندگی کی جمع پونجی لگا کر کاروبار شروع کیا تھا، جو اب پانی کی نذر ہو گئی ہے۔ کچھ دکانوں کی دیواریں منہدم ہو گئیں، جبکہ متعدد ٹھیلے اور موٹر سائیکلیں پانی میں بہہ گئیں۔

عوامی شکایات اور انتظامی ناکامی:
سب سے زیادہ تشویشناک امر یہ ہے کہ واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نہ تو کوئی فوری امدادی کارروائی کی گئی، نہ ہی متاثرین کی داد رسی کی گئی۔ مقامی افراد نے الزام عائد کیا ہے کہ ضلعی حکومت کی لاپروائی اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث ہر سال سیلابی صورتحال پیدا ہوتی ہے، مگر کوئی مستقل حل نہیں نکالا جاتا۔ نہ تو نالوں کی صفائی کی جاتی ہے، نہ ہی نکاسی آب کا کوئی مؤثر نظام موجود ہے۔

سماجی کارکنوں اور مقامی نمائندوں کا ردعمل:
سماجی کارکنان اور سیاسی نمائندے بھی موقع پر پہنچے، تاہم ان کے دورے صرف فوٹو سیشن تک محدود نظر آئے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ نہ صرف فوری طور پر ریلیف کیمپ لگائے جائیں، بلکہ متاثرہ تاجروں کو مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ، سیلاب سے بچاؤ کے طویل مدتی منصوبے مرتب کیے جائیں تاکہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔

محکمہ موسمیات کی پیش گوئی اور مزید خطرات:
ادھر محکمہ موسمیات نے آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس بڑھ رہا ہے۔ پیر بابا اور مضافاتی علاقوں کے رہائشیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ نچلے علاقوں سے دور رہیں اور ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو جائیں۔
پیر بابا بازار میں حالیہ سیلابی صورتحال نے ایک بار پھر حکومتی غفلت، ناقص بلدیاتی نظام اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اگر فوری طور پر عملی اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف مقامی معیشت کو شدید دھچکا لگے گا بلکہ انسانی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں