پیٹرولیم ڈویژن نے نئے گیس کنکشن پر پابندی ختم کرنے کی سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی — ممکنہ فیس 40,000 سے 50,000 روپے، اور پہلے سال کے لیے 1,20,000 کنکشن کا ہدف!

پاکستان میں کئی سالوں سے نئے گیس کنکشنز پر پابندی عائد تھی، جس کے باعث لاکھوں شہریوں کی درخواستیں التوا کا شکار تھیں۔ اب پیٹرولیم ڈویژن نے پابندی ہٹانے کی باضابطہ سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی ہے، جس کی منظوری کے بعد گیس کنکشنز کا نیا سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے گا۔

📋 اہم نکات:
1. سمری کی نوعیت اور مقصد:

پیٹرولیم ڈویژن کی طرف سے بھیجی گئی سمری کا مقصد یہ ہے کہ نئے گیس کنکشنز جاری کرنے کی اجازت دی جائے، خاص طور پر ان صارفین کو جنہوں نے پہلے ہی درخواستیں دے رکھی ہیں یا فیس جمع کروا چکے ہیں۔ پابندی ختم ہوتے ہی گیس کمپنیاں ایک نیا فیز شروع کریں گی جس میں صارفین کو مرحلہ وار کنکشن دیے جائیں گے۔

2. پہلے سال کا ہدف:

منصوبے کے تحت پہلے سال میں کم از کم 1,20,000 نئے کنکشنز فراہم کیے جائیں گے۔ یہ کنکشنز ایل این جی (LNG) پر مبنی ہوں گے، یعنی گھریلو صارفین کو درآمد شدہ ری-گیسیفائیڈ گیس فراہم کی جائے گی۔

3. کنکشن فیس:

نئے گیس کنکشن کی ممکنہ فیس 40,000 سے 50,000 روپے کے درمیان رکھی جا رہی ہے۔ یہ فیس ماضی کی نسبت کافی زیادہ ہے، کیونکہ پہلے عام گیس کنکشن کی لاگت تقریباً 7,500 روپے یا بعض صورتوں میں ایمرجنسی فیس 25,000 روپے تک ہوتی تھی۔ فیس میں اضافے کا مقصد ایل این جی کی مہنگی لاگت اور نظام کے اخراجات کو پورا کرنا ہے۔

4. قانونی شرائط اور صارفین کی ذمہ داری:

ان صارفین کو کنکشنز دیے جائیں گے جنہوں نے پہلے سے درخواست دے رکھی ہو یا جنہیں ماضی میں ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ تاہم، انہیں ایک حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ:

گیس کنکشن کے نئے نرخوں کو عدالت میں چیلنج نہیں کریں گے۔

ایل این جی پر مبنی گیس کی قیمت کو قبول کریں گے، جو ڈالر کے اتار چڑھاؤ سے منسلک ہو گی۔

یہ شرط اس لیے رکھی گئی ہے تاکہ قانونی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے اور عمل میں شفافیت برقرار رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں