خیبر پختونخوا میں سیلاب نے دریا کی طرح تباہی مچائی — مولانا طارق جمیل نے برادران سے دل کھول کر مدد کرنے کی اپیل کر دی!

حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کے باعث شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ بنیر، سوات، باجور، شنگلہ، مانسہرہ، دیر اور دیگر اضلاع میں سیلابی ریلوں نے بستیاں اجاڑ دیں، پل اور سڑکیں بہا لے گئیں، اور درجنوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو گئیں۔

سیلاب سے:

* سیکڑوں مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
* زرعی زمینیں زیرِ آب آ گئیں۔
* کئی علاقے مکمل طور پر بیرونی دنیا سے کٹ گئے۔
* لوگ بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔
* متاثرین کو خوراک، پانی، دوائیوں اور رہائش کی اشد ضرورت ہے۔
مولانا طارق جمیل کی اپیل – ایک روحانی اور انسانی صدا:

اس دل دہلا دینے والی صورتحال پر مولانا طارق جمیل نے قوم کے نام ایک پراثر پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا:

> *”میرے پیارے بھائیو اور بہنو! خیبر پختونخوا کے ہمارے بھائی اس وقت سخت مصیبت میں مبتلا ہیں۔ ان کے گھر، فصلیں، مال مویشی سب کچھ سیلاب بہا لے گیا۔ ہمیں ان کی مدد کرنی ہے، نہ صرف زبان سے بلکہ عمل سے۔ اللہ کی رضا کے لیے دل کھول کر ان کے لیے مالی امداد کریں، سامان بھیجیں، اور جو کچھ ہو سکے، وہ کریں۔ کیونکہ آج وہ ہیں، کل کو ہم بھی ہو سکتے ہیں۔”*

مولانا کا پیغام صرف ایک اپیل نہیں، بلکہ پوری قوم کو جھنجھوڑنے والی یاددہانی ہے کہ مشکل وقت میں خاموش رہنا انسانیت کے شایانِ شان نہیں۔
مدد کرنے کے عملی راستے:

ان حالات میں قوم کو متحد ہو کر متاثرین کی فوری مدد کرنی چاہیے۔ آپ درج ذیل طریقوں سے حصہ ڈال سکتے ہیں:

* متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والی فلاحی تنظیموں کے ذریعے عطیات بھیجیں۔
* خشک خوراک، پینے کا صاف پانی، کپڑے، دوائیں اور بستر جیسے ضروری اشیاء اکٹھی کر کے بھجوائیں۔
* اگر ممکن ہو تو متاثرہ علاقوں میں رضاکارانہ خدمات کے لیے رجسٹریشن کروائیں۔
* سوشل میڈیا پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور امدادی پیغامات کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں۔
* مقامی مساجد و مدارس کو امدادی مرکز کے طور پر استعمال کر کے عطیات جمع کریں۔

سیلاب ایک قدرتی آزمائش ضرور ہے، مگر ہمارا ردِعمل ہمارے معاشرے کی انسانیت کا آئینہ ہوتا ہے۔ مولانا طارق جمیل کی اپیل نہ صرف متاثرین کے حق میں ہے بلکہ ہمارے ایمان، اخوت اور اخلاقی فرض کا بھی تقاضا ہے۔

یہ وقت ہے اپنے مسلمان بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا — کیونکہ مدد آج اُن کی، کل ہماری ہو سکتی ہے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں متاثرہ اضلاع کی تفصیلی صورتحال، امدادی مراکز یا تنظیموں کے بارے میں بغیر لنکس کے معلومات فراہم کروں، تو ضرور بتائیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں