کوئٹہ میں انٹرنیٹ سروسز کی بندش — صورتحال اور تناظر

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک بار پھر انٹرنیٹ سروسز کی معطلی نے شہریوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ بغیر کسی سرکاری اعلامیے یا پیشگی اطلاع کے اچانک انٹرنیٹ بند کیے جانے سے نہ صرف عام زندگی متاثر ہوئی بلکہ تعلیمی، کاروباری، اور صحافتی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہو کر رہ گئیں۔

📍 انٹرنیٹ بندش کی صورتحال:

منگل کی رات سے ہی کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور براڈبینڈ انٹرنیٹ مکمل طور پر بند رہا۔ اس بندش کے حوالے سے کسی حکومتی ادارے نے باضابطہ اعلان یا وضاحت جاری نہیں کی، جس نے شہریوں میں بےچینی اور افواہوں کو جنم دیا۔ بعض اطلاعات کے مطابق بندش کا تعلق سیکیورٹی خدشات یا کسی ممکنہ احتجاج سے ہے، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

📚 تعلیم پر اثرات:

انٹرنیٹ بندش سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ طلبہ کا ہے۔ یونیورسٹی اور کالج کے طلبہ جو آن لائن کلاسز، ریسرچ یا اسائنمنٹس پر کام کر رہے تھے، اچانک کنکشن منقطع ہونے سے محروم ہو گئے۔ کئی طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ آن لائن امتحانات یا اپلوڈنگ ڈیڈلائنز سے محروم رہ گئے، جس کا براہِ راست نقصان اُن کی کارکردگی پر پڑے گا۔

“ہم پہلے ہی محدود وسائل کے ساتھ پڑھ رہے ہیں، انٹرنیٹ بند کر دینا ہمارے لیے تعلیم بند کرنے کے مترادف ہے۔” — ایک یونیورسٹی طالب علم

💼 کاروباری اور مالی سرگرمیاں بھی متاثر:

انٹرنیٹ کی بندش نے آن لائن کاروبار، ایزی پیسہ، بینکنگ، ای-کامرس، اور دیگر مالیاتی ٹرانزیکشنز کو شدید متاثر کیا۔ چھوٹے دکانداروں سے لے کر فری لانسرز تک، ہر کوئی اس اچانک تعطل پر پریشان دکھائی دیا۔

“ہم دن بھر گاہکوں کو جواب دینے سے قاصر رہے، اور آن لائن آرڈرز مکمل طور پر رک گئے۔ یہ صرف نیٹ بندش نہیں، بلکہ روزی بند کرنے کے مترادف ہے۔” — ایک آن لائن بزنس چلانے والی خاتون

🗣️ شہری ردعمل اور حکومت پر تنقید:

انٹرنیٹ بندش پر شہریوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا (جہاں نیٹ دستیاب تھا یا وی پی این کے ذریعے رسائی ملی) پر لوگوں نے اس اقدام کو “غیر اعلانیہ پابندی” اور “دیہی علاقوں سے بھی بدتر سلوک” قرار دیا۔

انسانی حقوق کے کارکنان اور صحافیوں نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ آخر ہر سیکیورٹی خدشے یا احتجاج سے نمٹنے کے لیے عوام کو سزا کیوں دی جاتی ہے؟

🔍 پس منظر: یہ پہلی بار نہیں

یہ پہلا موقع نہیں جب کوئٹہ یا بلوچستان کے دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ معطل کیا گیا ہو۔ اس سے قبل بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہروں، مذہبی اجتماعات یا سیاسی جلسوں کے موقع پر انٹرنیٹ سروسز بارہا بند کی گئی ہیں۔ اکثر اوقات کوئی پیشگی اطلاع، متبادل انتظام یا مدت کا تعین نہیں کیا جاتا۔

انٹرنیٹ، جو آج کے دور میں ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے، کو اس قدر آسانی سے بند کر دینا نہ صرف تکنیکی طور پر نقصان دہ ہے بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں