نائجیریا میں مسجد پر حملہ: ریاستی ناکامی یا انسانیت کی موت؟

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 8 فروری 2024 کا دن ایک ایسا سیاہ باب بن گیا ہے جہاں عوام کے ووٹ کی طاقت کو ریاستی جبر، انتخابی دھاندلی اور عدالتی خاموشی سے روند دیا گیا۔ احمد اویس کا یہ کہنا کہ “حکومت 8 فروری کے ہارے ہوئے الیکشن کو جیت میں بدل کر اقتدار میں آئی”، محض ایک بیان نہیں بلکہ وہ تلخ حقیقت ہے جسے لاکھوں پاکستانیوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

تحریک انصاف کو عوام نے واضح اکثریت سے منتخب کیا، لیکن ریاستی اداروں نے منظم انداز میں نتائج کو تبدیل کر کے عوامی مینڈیٹ کو چوری کیا۔ ریٹرننگ افسران کے دفاتر سے لے کر فارم 47 کی ہیراپھری تک، ہر سطح پر ایسی مداخلت کی گئی جس نے انتخابی شفافیت کو مشکوک بنا دیا۔ عوام نے ووٹ عمران خان کے نظریے کو دیا، لیکن اقتدار کسی اور کے ہاتھ میں تھما دیا گیا۔

یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں اکثریت میں آنے والی جماعت کو اقلیت میں تبدیل کر کے زبردستی ایک مصنوعی حکومت تشکیل دی جاتی ہے؟ کیا عوام کا حق صرف ووٹ ڈالنا ہے یا وہ ووٹ نتیجہ بھی دے سکتا ہے؟ یہ سوال آج ہر پاکستانی کے ذہن میں گونج رہا ہے۔

تحریک انصاف کی قیادت، خصوصاً عمران خان، جس استقامت سے عوام کے حقِ حکمرانی کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ پاکستان کے سیاسی شعور کی بیداری کا ثبوت ہے۔ آج لاکھوں نوجوان، بزرگ، خواتین، حتیٰ کہ بیرون ملک پاکستانی بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر عوام کا فیصلہ قابلِ قبول نہیں تو پھر انتخابات کا مقصد کیا ہے؟

یہ حکومت، جو الیکشن چوری کر کے بنی، کبھی بھی عوامی حمایت حاصل نہیں کر سکے گی۔ اس کا وجود صرف ایک طاقت کے سہارے کھڑا ہے، اور تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی حکومت عوامی امنگوں کے خلاف بنی، اس کا انجام عبرتناک ہوا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں