“حساس تنصیبات کی معلومات دشمن ملک کو فراہم کرنے والا شہری گرفتار — بلال مسجد پر حملے سے جوڑنے کا انکشاف”

پاکستان میں قومی سلامتی کے خلاف ایک اور سنگین سازش کا پردہ فاش ہو گیا ہے، جب ایک شہری عبید جہانگیر کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 3/3-A کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، ملزم نے حساس مقامات کی تصاویر، خفیہ معلومات اور جی پی ایس لوکیشنز دشمن ملک — بھارت — کی خفیہ ایجنسی کو فراہم کیں، اور اس کے بدلے بھاری مالی مراعات حاصل کیں۔

سنگین الزامات اور ٹھوس شواہد:

تحقیقات کے مطابق، عبید جہانگیر نے جدید ڈیوائسز کے ذریعے بلال مسجد مظفرآباد کی تصاویر، اس کی درست جی پی ایس لوکیشن، اور دیگر حساس تنصیبات کی معلومات واٹس ایپ کے ذریعے بھارتی ایجنسی کو فراہم کیں۔ یہ تمام مواد پاکستان کے قومی مفادات اور دفاعی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا تھا — اور ممکنہ طور پر ہو چکا ہے۔

بلال مسجد پر میزائل حملہ — تعلق کا انکشاف:

یہاں یہ امر نہایت تشویش ناک ہے کہ 6 مئی کی رات کو انڈیا نے مظفرآباد کی بلال مسجد پر میزائل حملہ کیا تھا۔ ماہرین دفاع اور سیکیورٹی ادارے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا ملزم کی جانب سے فراہم کردہ معلومات اس حملے کی بنیاد بنی تھیں یا نہیں۔ اگر ایسا ثابت ہو جاتا ہے، تو یہ پاکستان کی سرزمین پر بیٹھ کر دشمن کے ہاتھ مضبوط کرنے کی بدترین مثال ہو گی۔

قومی سلامتی پر گہرا وار:

یہ واقعہ صرف ایک جاسوسی کیس نہیں، بلکہ پاکستان کی خودمختاری، سالمیت، اور قومی سلامتی پر حملہ ہے۔ ملک میں ایسے عناصر کی موجودگی، جو ذاتی مفاد یا دشمن کے ایجنڈے کے تحت اپنے ہی وطن کی جڑیں کاٹنے کو تیار ہیں، لمحۂ فکریہ ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تیزی:

سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے عبید جہانگیر کو گرفتار کیا، اور اس کے ڈیجیٹل شواہد، رابطے، مالی لین دین اور دیگر ثبوتوں کو محفوظ کر لیا گیا ہے۔ اس کیس کی تحقیقات انتہائی حساس نوعیت کی ہیں اور امکان ہے کہ اس سے منسلک مزید کرداروں کو بھی جلد بے نقاب کیا جائے گا۔

عوامی ردعمل اور مطالبہ:

سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ شہری مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایسے “غدار” عناصر کو نہ صرف عبرت ناک سزا دی جائے بلکہ ان کے سہولت کاروں، مددگاروں اور رابطہ کاروں کو بھی بے نقاب کیا جائے تاکہ وطن دشمن نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑا جا سکے۔

عبید جہانگیر جیسے افراد نہ صرف ملکی قانون کے خلاف ورزی کے مرتکب ہیں بلکہ یہ براہ راست لاکھوں پاکستانیوں کی جان، مال اور قومی وقار کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ریاست اپنے تمام وسائل بروئے کار لا کر ایسے عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کرے اور پاکستان کے مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ یقینی بنایا جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں