بائیکاٹ صرف خریداری کا معاملہ نہیں — یہ غیرت کا اعلان ہے۔

بائیکاٹ صرف خریداری سے رکنے کا نام نہیں — یہ غیرتِ ایمانی کا اظہار ہے۔
جب رسول اللہ ﷺ نے بنو نضیر کا معاشی غرور خاک میں ملایا، ان کے کھجور کے درخت کاٹے اور ان کے مالی نظام پر ضرب لگائی، تو یہ صرف ایک جنگی تدبیر نہ تھی بلکہ امت کو ایک پیغام تھا — ظلم کے نظام کو توڑنے کا، ظالم کے وسائل پر وار کرنے کا۔
آج جب مظلوموں کا خون بہایا جا رہا ہے، معصوم بچوں کی لاشیں گر رہی ہیں، اور انسانیت کی دھجیاں اُڑائی جا رہی ہیں — تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ اگر ہم ظالم کے مال کا بائیکاٹ کرتے ہیں، تو یہ بزدلی نہیں، یہ سنتِ مصطفیٰ ﷺ کی پیروی ہے۔
بائیکاٹ کیجیے — فقط جذبات سے نہیں، بلکہ شعور کے ساتھ۔
بائیکاٹ کیجیے — صرف وقتی غصے سے نہیں، بلکہ یقین کے ساتھ کہ میرا ہر فیصلہ ایک نئی سمت متعین کر سکتا ہے۔
بائیکاٹ کیجیے — کیونکہ یہ صرف احتجاج نہیں، بلکہ ایمان کی پکار ہے۔
ظالم کی معیشت کمزور کرنا ہمارا شرعی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔
یہ اعلان ہے کہ “ہم بکنے والے نہیں، ہم جھکنے والے نہیں۔”
یہ بائیکاٹ ہے — مگر دراصل، یہ بیعت ہے حق کے ساتھ۔