جاپان کی انوکھی ایجاد — بیٹری جو خود کو اپنی ایٹمی تھرتھراہٹ سے چارج کرتی ہے، بغیر کسی باہر کی توانائی کے!

جاپان کے شہر کیوٹو میں نینو انجینئرنگ کی ایک لیبارٹری نے ایک انقلابی بیٹری ایجاد کی ہے جسے “فونون بیٹری” کہا جاتا ہے۔ یہ بیٹری روایتی بیٹریوں سے بالکل مختلف ہے کیونکہ اسے چارج کرنے کے لیے نہ تو سورج کی روشنی، نہ کوئی حرکت، اور نہ ہی کوئی کیمیکل چاہیے ہوتا ہے۔ اس کا راز اس کی اپنی ایٹمی ساخت میں چھپی ہوئی کوانٹم تھرتھراہٹ یعنی فونونز (Phonons) میں ہے۔

ہر ٹھوس شے کے ایٹمز مسلسل بہت ہلکی تھرتھراہٹ کرتے رہتے ہیں، چاہے درجہ حرارت مطلق صفر (Absolute Zero) کے قریب ہو۔ اس مستقل حرکت کو “زیرو پوائنٹ انرجی” کہا جاتا ہے، اور اس حرکت کی توانائی کو فونونز کہا جاتا ہے۔ فونون بیٹری میں خاص نینو مٹیریل کی جالی بنائی جاتی ہے جو فونونز کو ایک سمت میں بہنے دیتی ہے، جس سے پیدا ہونے والی توانائی کو نینو سطح کے پیزو الیکٹرک کنورٹرز بجلی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

یہ بیٹری کئی حیران کن فوائد رکھتی ہے:

  • اسے چارج کرنے کی ضرورت نہیں

  • کوئی کیمیکل ری ایکشن نہیں ہوتا

  • حرکت کرنے والے پرزے نہیں ہوتے

  • وقت کے ساتھ کارکردگی میں کمی نہیں آتی

  • ماحول دوست اور بغیر آلودگی کے ہے

تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ فونون بیٹری وائرلیس سینسرز، چھوٹے کمپیوٹر چپس اور دیگر نینو ڈیوائسز کو مستقل توانائی فراہم کر سکتی ہے بغیر کسی بیرونی ذریعہ کے۔ اس کی پائیداری اور مسلسل کارکردگی اس کو مستقبل کی توانائی کی دنیا میں ایک بہت بڑی پیش رفت بناتی ہے۔

جاپان کی وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی خلائی مشن، قطبی تحقیقاتی مشینری، اور ایسے ماحول میں جہاں بجلی کا مستقل انتظام مشکل ہو، مثالی ہے۔
اس کے علاوہ، میڈیکل امپلانٹس، اسمارٹ گھڑیاں، اور پہننے والے آلات جو جسم کی تھرتھراہٹ سے خود چارج ہو سکیں، مستقبل میں عام ہو سکتے ہیں۔

یہ ایجاد سائنس کی دنیا میں ایک نئی راہ کھولتی ہے جہاں فطرت کی خاموش توانائی کو قابل استعمال شکل میں بدلا جا سکتا ہے، اور یہ انسان کی تخلیقی ذہانت اور جدید فزکس کی شاندار کامیابی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں