سیر کا خواب، سانحے میں بدل گیا — کمشنر مالاکنڈ کی رپورٹ نے سوات حادثے کی اصل وجوہات بے نقاب کر دیں۔

دریائے سوات میں حادثے کے بعد لوئر دیر میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع، قانونی عملدرآمد کا نیا باب!

سوات میں حالیہ سیاحتی حادثے پر **کمشنر مالاکنڈ** کی تحقیقاتی رپورٹ تیار ہو کر **پراونشل انسپیکشن ٹیم** کو ارسال کر دی گئی ہے۔ رپورٹ نے اس افسوسناک سانحے کے پیچھے انسانی غفلت، موسمی حالات اور ناقص منصوبہ بندی کو اہم عوامل قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، سوات میں غیر معمولی بارشوں کے باعث **دریائے سوات کی سطح 77,782 کیوسک تک بلند** ہو گئی تھی، جو کہ خطرناک حد سمجھی جاتی ہے۔

دریا کے کنارے پر **تعمیراتی کام کے دوران پانی کا قدرتی رخ موڑا گیا**، جس سے حادثے کی جگہ پر وقتی طور پر پانی کی سطح کم دکھائی دے رہی تھی۔ یہی ظاہری سکون سیاحوں کو دھوکہ دے گیا۔

* **8:31 بجے:** متاثرہ سیاح ہوٹل پہنچے
* **9:31 بجے:** سیاح دریا کے قریب گئے، ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے روکا، لیکن وہ پچھلی طرف سے نکل گئے
* **9:45 بجے:** اچانک پانی کی سطح بلند ہوئی، اور ریسکیو کو کال کی گئی

رپورٹ کے مطابق، **17 سیاح** اس سانحے میں پھنسے، جن میں **10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 مردان، اور ایک مقامی شخص** شامل تھا.

تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ:

* پانی کے خطرناک بہاؤ کے باوجود علاقہ خالی نہیں کرایا گیا
* ہوٹل کی انتظامیہ نے سیاحوں کو روکنے کی مکمل کوشش نہ کی
* مقامی انتظامیہ کی جانب سے کوئی وارننگ سسٹم فعال نہیں تھا

## ❗ نتیجہ اور آئندہ اقدامات

یہ رپورٹ صوبائی حکومت کے لیے **چشم کشا وارننگ** ہے کہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچنے کے لیے:

* خطرناک علاقوں میں سیاحتی سرگرمیوں پر پابندی
* ایمرجنسی وارننگ سسٹم کی تنصیب
* ہوٹل مالکان اور مقامی انتظامیہ کی تربیت ضروری ہے

یہ سانحہ نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان تھا بلکہ انتظامی غفلت کا کڑا امتحان بھی۔ اگر آپ چاہیں تو میں اس پر مزید **تکنیکی تجزیہ** یا **سیاحتی علاقوں میں سیکیورٹی پالیسی کی تجاویز** بھی فراہم کر سکتا ہوں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں