بھارت کے صنعتی دل حیدرآباد کے قریب کیمیکل فیکٹری میں خوفناک دھماکہ — 35 جانیں نگل گیا، درجنوں زندگی ویران کر گیا۔

کیمیکل فیکٹری میں خوفناک دھماکا، بھارت میں قیامت صغریٰ کا منظر”
تلنگانہ کے صنعتی ضلع سانگاریڈی میں پیر کے روز ایک کیمیکل فیکٹری میں ہونے والے دھماکے اور آگ کے باعث کم از کم 35 افراد جاں بحق اور درجنوں شدید زخمی ہو گئے۔ واقعہ اتنا ہولناک تھا کہ کئی لاشیں ناقابل شناخت ہو گئیں، جبکہ عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو چکی ہے۔
واقعے کا پس منظر:
یہ دھماکہ سیگاکی انڈسٹریز نامی فارماسیوٹیکل فیکٹری میں صبح تقریباً 9:45 بجے اس وقت ہوا جب وہاں مائیکرو کرسٹلائن سیلولوز (MCC) تیار کیا جا رہا تھا۔ اسپرے ڈرائر یونٹ میں دباؤ زیادہ ہونے اور ممکنہ طور پر حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے بعد آگ نے پوری فیکٹری کو لپیٹ میں لے لیا۔
متاثرین کی تفصیل:
فیکٹری میں اُس وقت تقریباً 150 مزدور کام کر رہے تھے، جن میں سے زیادہ تر بہار، اترپردیش، مغربی بنگال، اڑیسہ اور تلنگانہ کے غریب مزدور تھے۔ اب تک 35 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ متعدد افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
ریسکیو اور امدادی کارروائیاں:
حادثے کے بعد ریسکیو ٹیمیں، فائر بریگیڈ، NDRF اور مقامی پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں۔
ریسکیو آپریشن میں شدید دھواں، حرارت، اور گرنے والی چھتوں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
حکومتی ردعمل:
وزیراعلیٰ تلنگانہ نے جائے حادثہ کا دورہ کیا، معاوضے کا اعلان کیا اور فیکٹری مالکان کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے بھی واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 2 لاکھ اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے امداد دینے کا اعلان کیا۔
قانونی پہلو اور تحقیقات:
ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیکٹری میں حفاظتی نظام انتہائی ناقص تھا۔ نہ صرف ہنگامی اخراج کے راستے محدود تھے بلکہ کیمیکل پروسیسنگ کا نظام بھی وقت پر اپگریڈ نہیں کیا گیا تھا۔
ایک اعلیٰ افسر کے مطابق:
“یہ غفلت نہیں، قتل ہے۔ اگر حفاظتی اقدامات ہوتے تو یہ سانحہ ٹالا جا سکتا تھا۔”
عوامی غم و غصہ:
مقامی شہریوں اور متاثرہ خاندانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی فیکٹری مالکان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، جبکہ “IndustrialSafetyMatters#” جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
یہ سانحہ ایک بار پھر بھارت میں صنعتی یونٹس کی ناقص حفاظتی پالیسیوں، غیر رجسٹرڈ مزدوروں، اور حکومتی عدم نگرانی کو بے نقاب کرتا ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ اس حادثے کو ایک انتباہ سمجھے اور ملک بھر میں حفاظتی ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کروائے۔