“سچ بولنے کی قیمت ایک صحافی کو اپنی جان دے کر چکانی پڑی!”

صحافی مصطفیٰ عامر کو 28 مئی 2025 کو لاہور میں اس وقت قتل کیا گیا جب وہ اپنی معمول کی ڈیوٹی کے بعد گھر واپس جا رہے تھے۔ ان پر فائرنگ گلبرگ کے علاقے میں کی گئی، جہاں وہ موقع پر ہی شدید زخمی ہو گئے اور اسپتال پہنچنے سے قبل دم توڑ گئے۔

پولیس نے تفتیش کے دوران ارمغان نامی شخص کو مرکزی ملزم نامزد کیا۔ عبوری چالان میں یہ انکشاف کیا گیا کہ ارمغان نے مصطفیٰ عامر پر ذاتی رنجش اور ان کے صحافتی انکشافات کی وجہ سے حملہ کیا۔ ملزم ارمغان ایک بااثر سیاسی خاندان سے تعلق رکھتا ہے، اور چالان کے مطابق، اس نے مصطفیٰ کے خلاف قتل کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی۔

چالان میں شواہد کے طور پر:

موقع واردات کی ویڈیو فوٹیج

گواہوں کے بیانات

فرانزک رپورٹس (ہتھیار، فنگر پرنٹس، کال ریکارڈز)

مقتول کے سوشل میڈیا اور رپورٹس جو تنازع کا سبب بنیں

کو شامل کیا گیا ہے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ارمغان اور اس کے ساتھی مقتول کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھے، اور واردات کو ایک ٹارگٹ کلنگ کے طور پر انجام دیا گیا۔

عدالت نے مقدمے میں دہشت گردی، قتل عمد، اور آزادی صحافت کو دبانے کی دفعات شامل کرتے ہوئے مزید سماعت 25 جون کو مقرر کی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں