“لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں اور ملاقات کنندگان کے لیے ایک بڑی سہولت — شٹل سروس کا آغاز!”

لاہور: پاکستان کے سب سے بڑے اور مصروف جیلوں میں شمار ہونے والی کوٹ لکھپت جیل میں ایک اہم سہولت کا آغاز کیا گیا ہے، جو جیل کے نظام میں بہتری کی طرف ایک عملی قدم ہے۔ جیل انتظامیہ نے عوامی سہولت اور انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھتے ہوئے شٹل سروس کا آغاز کیا ہے، جس سے نہ صرف قیدیوں کے اہل خانہ بلکہ جیل کے سٹاف کو بھی فائدہ ہوگا۔

یہ شٹل سروس جیل کے مرکزی دروازے سے ملاقات گاہ تک روزانہ کی بنیاد پر چلائی جائے گی، تاکہ ان افراد کو سہولت فراہم کی جا سکے جو جیل کے طویل و پیچیدہ راستے پر پیدل سفر کرتے تھے۔ کوٹ لکھپت جیل کا رقبہ کافی وسیع ہے، اور عام طور پر ملاقات کنندگان کو مرکزی گیٹ سے اندرونی بلاکس تک جانے کے لیے خاصا فاصلہ طے کرنا پڑتا تھا۔

اب تک بزرگ شہری، خواتین، اور چھوٹے بچے شدید گرمی، بارش یا سردی میں کئی کئی منٹ پیدل چل کر ملاقات گاہ تک پہنچنے پر مجبور ہوتے تھے، جس کی وجہ سے متعدد بار عوامی شکایات بھی موصول ہو چکی تھیں۔ اسی پس منظر میں اس شٹل سروس کا اجرا کیا گیا ہے جو ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کی گئی ہے، اور کامیابی کی صورت میں دیگر جیلوں میں بھی اس ماڈل کو اپنانے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔

جیل انتظامیہ کا مؤقف:

جیل سپرنٹنڈنٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ:

“یہ اقدام انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ قیدیوں سے ملاقات کرنے والے افراد کو عزت اور سہولت دی جائے، کیونکہ وہ پہلے ہی ایک ذہنی دباؤ میں ہوتے ہیں۔ اگر ہم تھوڑی سی آسانی فراہم کریں تو یہ معاشرتی رویوں میں مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔”

عوامی ردِعمل:

سروس کے آغاز پر ملاقات کے لیے آئے کئی افراد نے حکومت اور جیل انتظامیہ کی تعریف کی۔ ایک خاتون، جن کا بیٹا جیل میں قید ہے، نے کہا:

“ہم سالوں سے اس جیل میں آ رہے ہیں، مگر آج پہلی بار محسوس ہوا کہ ہماری تکلیف کو سمجھا گیا ہے۔”

ماہرین کی رائے:

قانونی اور اصلاحاتی ماہرین اس اقدام کو جیل ریفارمز کی جانب ایک “مثبت اور عملی قدم” قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے چھوٹے مگر مؤثر اقدامات قیدیوں اور ان کے خاندانوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں، جو قیدیوں کی ذہنی بہتری اور اصلاح کے لیے بھی ضروری ہے۔

کوٹ لکھپت جیل میں شٹل سروس کا آغاز بظاہر ایک چھوٹا قدم لگتا ہے، مگر اس کے اثرات دور رس ہو سکتے ہیں۔ یہ اقدام ایک نئے رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے جہاں جیل صرف سزا کا مقام نہیں بلکہ اصلاح اور انسانی احترام کا ادارہ بھی بننے جا رہا ہے۔ اگر اس ماڈل کو تسلسل اور خلوص کے ساتھ اپنایا جائے، تو پاکستان میں جیلوں کے نظام میں حقیقی بہتری ممکن ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں