پنجاب یونیورسٹی میں پولیس کے یونیفارم میں منشیات بیچتا شخص گرفتار، آئس کا کاروبار کرنے والے کی رنگے ہاتھوں گرفتاری نے سیکیورٹی پر سوالات اٹھا دیے!

پنجاب یونیورسٹی میں ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا جب پنجاب پولیس کے یونیفارم میں ملبوس ایک شخص منشیات لے جاتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔ یہ شخص یونیورسٹی کے اندر آئس (مخدرات) بیچنے کی کوشش کر رہا تھا اور پولیس کا یونیفارم استعمال کر کے اپنی غیر قانونی سرگرمیاں چھپانے کی کوشش کر رہا تھا۔ یونیورسٹی کے طلباء اور عملے کے لیے یہ ایک سنگین صورتحال تھی کیونکہ وہ اس شخص کو پولیس اہلکار سمجھ کر اس کی حرکتوں کو نظر انداز کر سکتے تھے۔
پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے اس شخص کو گرفتار کر لیا، جس سے یونیورسٹی کی سیکیورٹی اور منشیات کی روک تھام کے حوالے سے کئی سوالات اٹھے ہیں۔ اس واقعے نے اس بات کو ظاہر کیا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے مزید احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے۔
یونیورسٹیوں میں سیکیورٹی کے نظام کی اہمیت بڑھ گئی ہے کیونکہ اس قسم کے واقعات سے طالب علموں کی حفاظت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات کا جائزہ لینا ہو گا کہ وہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے کاروبار کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کیسے کر سکتے ہیں۔ اس واقعے نے یہ بھی ثابت کیا کہ تعلیمی اداروں کو نہ صرف تعلیمی معیار کو برقرار رکھنا ہے بلکہ اپنے طلباء کو غیر قانونی سرگرمیوں سے بچانے کے لیے سخت سیکیورٹی کے اقدامات بھی کرنا ہیں۔
اس واقعہ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ غیر قانونی کاروبار کرنے والے افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لباس کا بھی غلط استعمال کر سکتے ہیں، جس سے ان کے عزائم میں مزید پیچیدگیاں آ سکتی ہیں۔ اس لیے یونیورسٹیوں میں اس قسم کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے زیادہ سے زیادہ نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے۔