بین الاقوامی انصاف کی تاریخ میں سنگِ میل — نیتن یاہو اور یوآو گالانٹ اب جنگی مجرموں کے کٹہرے میں۔

دی ہیگ سے اٹھنے والی ایک گونج نے عالمی منظرنامے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں عالمی سطح پر شدید تنقید کی زد میں ہیں، اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل ان مظالم کے خلاف آواز بلند کر رہی تھیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی مغربی حمایت یافتہ “جمہوری ریاست” کے موجودہ سربراہ کو ICC نے قانونی طور پر مجرموں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ نیتن یاہو اور گالانٹ پر الزامات ہیں کہ انہوں نے نہ صرف عام شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنایا بلکہ انہیں پانی، خوراک، اور طبی سہولیات سے محروم کر کے اجتماعی سزا دی، جو کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ناقابلِ معافی جرائم ہیں۔
عدالت نے شواہد، سیٹلائٹ تصاویر، گواہوں کے بیانات، اور زمینی حقائق پر مبنی تفصیلی رپورٹ کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔ ان کے مطابق اسرائیلی قیادت نے شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا کر انسانیت کے بنیادی اصولوں کی دھجیاں اڑائیں۔ اسکول، ہسپتال، پناہ گاہیں اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، اور لاکھوں فلسطینیوں کو ایک انسانی بحران سے دوچار کر دیا گیا۔
اس فیصلے کی قانونی حیثیت اور اثرات نہایت اہم ہیں:
ICC کے 124 رکن ممالک نیتن یاہو کی گرفتاری کے پابند ہوں گے اگر وہ ان ممالک میں قدم رکھتے ہیں۔
آئرلینڈ، کینیڈا، اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک نے فوری طور پر تعاون کا عندیہ دے دیا ہے۔
امریکہ اور اسرائیل نے فیصلے کو سیاسی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے، مگر عالمی رائے عامہ کی نظروں میں یہ ایک علامتی فتح ہے۔
یہ فیصلہ صرف ایک قانونی کارروائی نہیں، بلکہ ایک پیغام ہے:
“طاقتور اب قانون سے بالا تر نہیں رہ سکتے۔”
یہ انصاف کی وہ دستک ہے جو دروازے نہیں، در و دیوار ہلا رہی ہے۔ یہ ان لاکھوں بےگناہ فلسطینیوں کے لیے امید کی کرن ہے جو برسوں سے ظلم، بربریت، اور ناانصافی کا شکار ہیں۔
اس فیصلے نے دنیا کو ایک فیصلہ کن موڑ پر لا کھڑا کیا ہے:
کیا قانون صرف کمزوروں پر لاگو ہوتا ہے، یا اب طاقتور بھی حساب دینے کے لیے مجبور ہوں گے؟ نیتن یاہو کا نام اب تاریخ میں ایک جنگی مجرم کے طور پر درج ہو چکا ہے — اور یہ صرف آغاز ہے۔