“ایک ماں، ایک مسیحا — جس نے دوسروں کے بچے بچائے، لیکن اپنے 9 لختِ جگر کھو دیے!”

23 مئی 2025 کو غزہ کے علاقے خان یونس میں پیش آنے والا اسرائیلی فضائی حملہ ایک اور اندوہناک انسانی المیے کا سبب بن گیا۔ اس ہولناک حملے میں فلسطینی بچوں کی معروف ڈاکٹر، علا النجار، کے خاندان کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے دس میں سے نو معصوم بچے شہید ہو گئے۔
جب یہ قیامت صغریٰ ٹوٹی، ڈاکٹر علا النجار غزہ کے ناصر ہسپتال میں اپنی ڈیوٹی پر موجود تھیں، جہاں وہ دیگر زخمی بچوں کی جانیں بچانے میں مصروف تھیں۔ لیکن وہ یہ نہ جانتی تھیں کہ اس دوران ان کے اپنے بچے ملبے تلے دم توڑ رہے ہیں۔
حملے کے بعد خان یونس کے ایک ملبے کے ڈھیر سے نو بچوں کی لاشیں نکالی گئیں۔ یہ صرف ایک خاندان کا نقصان نہیں، بلکہ پوری انسانیت پر ایک کاری ضرب ہے۔ ڈاکٹر علا النجار کی کہانی ایک ایسی ماں کی ہے جو دوسروں کے لیے امید کی کرن بنی، لیکن خود اندھیرے میں ڈوب گئی۔
یہ واقعہ نہ صرف اسرائیلی جارحیت کی شدت کو عیاں کرتا ہے، بلکہ عالمی ضمیر کے لیے بھی ایک چیخ ہے — کہ کب تک معصوم جانیں سیاست اور طاقت کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی؟ غزہ میں ہر دن ایک نئی کہانی ہے، ہر ملبہ ایک نیا جنازہ چھپائے ہوتا ہے۔