ایک نوٹس، ایک پیغام، اور ایک مثال — مونال نے سکھا دیا کھانے کی نعمت کی اصل قیمت۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتا مونال ریستوران کا ایک نوٹس سامنے آیا، جس نے دل کو خوشی، امید اور فخر سے بھر دیا۔ نوٹس میں کھانے کی عزت اور اس کے ضیاع کو روکنے کا ذکر تھا، جو ایک چھوٹا سا پیغام لگ سکتا ہے، مگر درحقیقت یہ ایک بڑی سوچ کی نمائندگی کرتا ہے۔
مونال انتظامیہ کی طرف سے یہ قدم نہ صرف سماجی شعور کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ایک عملی سبق بھی دیتا ہے کہ کھانا صرف پلیٹ میں موجود اشیاء نہیں، بلکہ یہ اللہ کی عطا کردہ ایک ایسی نعمت ہے، جسے لاکھوں لوگ ترستے ہیں۔ دنیا کے کئی حصوں میں بھوک اور قلتِ خوراک کا سامنا کرنے والے افراد کی حالت ہمیں جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے — ایسے میں کھانے کا ضیاع ایک غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔
یہ نوٹس اس بات کا ثبوت ہے کہ سماجی ذمہ داری صرف حکومتوں یا فلاحی اداروں کا کام نہیں، بلکہ نجی کاروبار بھی اپنی حیثیت کے مطابق معاشرتی بھلائی میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر دیگر ریستوران، شادی ہالز، اور کیٹرنگ سروسز بھی ایسی پالیسیاں اپنائیں، تو کھانے کے ضیاع میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے، اور بچا ہوا کھانا مستحق افراد تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
یہ قدم بظاہر چھوٹا ہے، لیکن اس کے اثرات نہایت دُور رس ہیں۔ یہ معاشرتی شعور بیدار کرتا ہے، لوگوں کو احساس دلاتا ہے، اور عملی طور پر اصلاح کی طرف پہلا قدم ہے۔
ہم سب کو چاہیے کہ ہم بھی اس رویے کو اپنائیں، کھانے کی عزت کریں، اور دوسروں کے لیے مثال بنیں۔ کیونکہ نعمت کی قدر وہی جانتا ہے جو اس سے محروم ہوتا ہے — اور ہم خوش نصیب ہیں کہ ہمیں یہ نعمت حاصل ہے، تو اس کا شکر بھی لازم ہے۔