“کچرے میں سے ملنے والی پاس بک نے ایک شہری کو کروڑ پتی بنا دیا۔”

سنتیاگو (نیوز ڈیسک) چلی کے ایک شہر سے تعلق رکھنے والے شہری ایکزیقیئل ہینوجوسا کی زندگی ایک ایسے انوکھے واقعے کی بدولت بدل گئی جس کا وہ کبھی تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہینوجوسا اپنے گھر کی صفائی کر رہا تھا اور کچرے میں پھینکی گئی ایک پرانی بینک پاس بک اس کے ہاتھ لگی۔
یہ پاس بک ہینوجوسا کے والد کی تھی، جنہوں نے 1960 اور 70 کی دہائی میں تقریباً 1.4 لاکھ روپے جمع کیے تھے تاکہ اپنے لیے ایک گھر خرید سکیں۔ تاہم، ہینوجوسا کے والد کی وفات کے بعد اس رقم کے بارے میں کسی کو علم نہیں تھا اور وہ رقم گم ہو گئی تھی۔
یہ پاس بک ہینوجوسا کو اس وقت ملی جب وہ اپنے گھر کی صفائی کر رہا تھا۔ شروع میں تو اس پاس بک کی کوئی قیمت نہیں تھی کیونکہ اس کا تعلق ایک ایسے بینک سے تھا جو کئی سال پہلے بند ہو چکا تھا۔ تاہم، جب ہینوجوسا نے پاس بک پر “اسٹیٹ گارنٹی” کے الفاظ پڑھے، تو اسے ایک نئی امید پیدا ہوئی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اگر بینک بند ہو جائے تو حکومت اس رقم کی واپسی کی ذمہ دار ہے۔
ہینوجوسا نے حکومت سے رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا، لیکن شروع میں اسے انکار کر دیا گیا۔ تاہم، ہینوجوسا نے ہمت نہیں ہاری اور اس نے قانونی جنگ لڑنا شروع کر دی۔ کئی ماہ کی محنت کے بعد، عدالت نے حکومت کو رقم اور سود کے ساتھ واپس کرنے کا حکم دیا۔ اس فیصلے کے بعد، حکومت نے ہینوجوسا کو تقریباً 10 کروڑ 27 لاکھ روپے یعنی 1.2 ملین ڈالر واپس کیے، اور یوں وہ ایک ہی دن میں کروڑ پتی بن گیا۔
یہ کہانی نہ صرف ایک نیا موقع فراہم کرنے والی ہے، بلکہ یہ ایک سبق بھی ہے کہ کبھی بھی اُمید نہیں ہارنی چاہیے۔ ایک معمولی سی چیز، جیسے ایک پرانی پاس بک، کسی کی تقدیر بدل سکتی ہے اور زندگی میں نیا آغاز لے کر آ سکتی ہے