ایک خاموش معمہ: چین سے ایران کی جانب مشکوک طیاروں کی پروازیں — کیا جنگی ساز و سامان منتقل ہو رہا ہے؟

مشرقِ وسطیٰ اس وقت شدید کشیدگی کے دہانے پر کھڑا ہے، اور ایسے میں ایک نیا، پراسرار پہلو عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ چین سے اڑنے والے پانچ کارگو طیارے — تمام کے تمام بوئنگ 747 یا ان جیسے کمرشل طیارے — مسلسل پانچ دن تک ایک ہی طرح کے فلائٹ روٹ پر روانہ ہوئے، اور ایران کے قریب پہنچ کر اچانک غائب ہو گئے۔ ان کے غائب ہونے کا انداز اور تسلسل اتنا غیرمعمولی ہے کہ عالمی انٹیلی جنس ادارے، دفاعی ماہرین، اور بین الاقوامی میڈیا سب اس پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
ان پروازوں نے مشرقی چین کے ہوائی اڈوں سے اڑان بھری، قازقستان، ازبکستان اور ترکمانستان کی فضاؤں سے ہوتے ہوئے ایران کے قریب پہنچیں، اور پھر ہر بار ریڈار سے غائب ہو گئیں — جیسے کسی نے اچانک “لائٹ آف” کر دی ہو۔ ان طیاروں کی منزل یورپی ایئرپورٹس جیسے فلینڈرز یا لکسمبرگ ظاہر کی گئی، مگر کوئی بھی پرواز اپنی حتمی منزل تک پہنچتی ہوئی ریکارڈ نہیں ہوئی۔
سوال یہ ہے: یہ طیارے کہاں جا رہے ہیں؟ اور ان میں کیا لدا ہوا ہے؟
کچھ دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ چین کی جانب سے ایران کو خفیہ طور پر جنگی سازوسامان کی ترسیل کا عمل ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسرائیل کے ساتھ براہ راست تصادم کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔ دوسری جانب، کچھ ماہرین ان پروازوں کو “جیو پولیٹیکل سائیکلوجیکل وارفیئر” کا حصہ قرار دیتے ہیں — یعنی ایسی حرکات جن کا مقصد مغربی دنیا کو ذہنی دباؤ میں لانا ہو، بجائے کسی حقیقی ترسیل کے۔
Cargolux اور دیگر تجارتی ایئرلائنز نے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ ان کی پروازیں ایران کے قریب بھی نہیں جاتیں، مگر اس بات کی بھی وضاحت نہیں دی جا سکی کہ یہ بوئنگ طیارے کسی ریاستی ادارے کے تحت تھے یا کسی نیم فوجی نیٹ ورک کا حصہ۔
ممکنہ منظرنامے درج ذیل ہو سکتے ہیں:
طیارے ترکمانستان میں عارضی طور پر لینڈ کر کے وہاں سے کسی خفیہ راستے پر روانہ ہوئے۔
یہ پروازیں ایرانی فوج یا پاسداران انقلاب کے کسی خفیہ بیس پر اتریں۔
یا پھر یہ صرف الیکٹرانک جنگ (Electronic Warfare) کا ایک حصہ ہیں جس میں ٹرانسپونڈرز بند کر کے تجسس اور خوف پیدا کیا جا رہا ہے۔
ابھی تک یہ سوال جواب طلب ہے کہ ان طیاروں میں کیا تھا، وہ کہاں اترے، اور ان کے غائب ہونے کے پیچھے اصل کہانی کیا ہے۔ مگر جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ جب عالمی منظرنامہ اس قدر گرم ہو، تو اس قسم کی پروازیں صرف تجارتی نہیں ہو سکتیں۔
آنے والے دنوں میں یا تو ان سوالات کے جوابات ملیں گے… یا پھر یہ طیارے عالمی تاریخ کے ان پراسرار واقعات میں شامل ہو جائیں گے جن پر “فائل بند” کی مہر کبھی نہیں ہٹتی۔