“خان یونس میں قیامت صغریٰ — اسرائیلی حملے میں خاتون ڈاکٹر کے 9 معصوم بچے جاں بحق”

غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملے نے ایک اور خاندانی سانحہ کو جنم دے دیا، جب ایک فلسطینی خاتون ڈاکٹر کے 10 میں سے 9 بچے بمباری کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ رات کے وقت کیا گیا، جب پورا خاندان اپنے گھر میں موجود تھا۔ اچانک ایک زوردار دھماکے نے پورے گھر کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
ڈاکٹر خاتون جو خود بھی زخمی ہیں، صدمے کی حالت میں ہیں اور مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بچوں کی عمریں چند ماہ سے لے کر 14 سال تک تھیں۔
یہ واقعہ جاری اسرائیلی حملوں میں ہونے والے بدترین انسانی سانحات میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے۔
خان یونس، جو کہ پہلے ہی شدید محاصرے اور بارود کی بو میں لپٹا ہوا ہے، اس وقت طبی سہولیات، خوراک اور پانی کی شدید قلت سے دوچار ہے۔
بین الاقوامی اداروں اور حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے “انسانی ضمیر کے خلاف کھلی بربریت” قرار دیا ہے۔
اس سانحے نے عالمی سطح پر ایک بار پھر اس بحث کو جنم دیا ہے کہ عام شہریوں، خصوصاً بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری جنگ بندی اور بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔