غزہ کی ناکہ بندی کے بعد اسرائیل نے محدود خوراک کی فراہمی کی اجازت دے کر انسانی بحران کو کم کرنے کی کوشش کی ہے، مگر قحط کا خطرہ ابھی بھی گہرا ہے۔

تقریباً 10 ہفتوں سے جاری غزہ کی سخت ناکہ بندی کے بعد اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں ‘خوراک کی ضروری مقدار’ کی فراہمی کی اجازت دے گا تاکہ قحط کے کسی بڑے بحران سے بچا جا سکے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کی سفارش پر لیا گیا ہے اور حماس کے خلاف جاری فوجی آپریشن کو سپورٹ کرنے کے لیے ہے۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل نے غزہ میں ‘وسیع پیمانے پر زمینی آپریشن’ شروع کر دیا ہے، جس سے علاقے کی صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ ناکہ بندی کے باعث غزہ میں خوراک، ایندھن، دوائیوں کی شدید قلت ہے اور 21 لاکھ کی آبادی اس وقت قحط کا شکار ہونے کے قریب ہے۔ امدادی تنظیمیں اور بین الاقوامی برادری اس انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے فوری اور بلا روک ٹوک امداد کی اجازت دے تاکہ انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔ تاہم، اسرائیل کا موقف ہے کہ انسانی امداد کی تقسیم پر حماس کا کنٹرول روکنا ضروری ہے تاکہ یہ امداد دہشت گرد تنظیم کے ہاتھ نہ لگے۔

غزہ کی ناکہ بندی اور جاری جنگ نے عام شہریوں کی زندگیوں کو اجیرن کر دیا ہے، خاص طور پر بچوں اور معصوموں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے زور دیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر انسانی امداد پہنچائی جائے اور علاقے میں امن کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں، ورنہ قحط اور انسانی المیے کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں