”پہلگام حملے کے بعد کشمیری نوجوان پورے بھارت میں مشکوک نظر سے دیکھے جا رہے ہیں — کیا یہ انصاف ہے؟“

پہلگام میں پیش آنے والے دہشتگرد حملے کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ اور تاجروں کو ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔ کئی طلبہ نے اپنی پریشانی اور خوف کو سوشل میڈیا پر ویڈیوز کے ذریعے شیئر کیا ہے، جن میں وہ صاف الفاظ میں بتا رہے ہیں کہ انہیں صرف اپنی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے:

“میں ہندوستان کے عوام سے دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ کشمیریوں کو اپنا دشمن نہ سمجھیں۔ جو کچھ بھی ہوا، وہ نہ ہماری خواہش تھی، نہ ہمارا عمل۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک مقامی کشمیری شہری نے پہلگام میں حملے کے دوران اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر سیاحوں کی جان بچائی، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ وادی کے عوام امن پسند اور مہمان نواز ہیں، دہشتگرد نہیں۔

عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ اگر مرکز یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے، تو پھر بھارت کی دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ انہوں نے مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے رابطے کا بھی اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ کشمیری نوجوانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے بھی وزیر اعلیٰ سے اپیل کی تھی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں۔ عمران نبی نے سوشل میڈیا پر ان ویڈیوز کا حوالہ دیا جن میں کشمیری طلبہ واضح طور پر خوفزدہ نظر آ رہے ہیں، اور جنہیں کچھ شدت پسند گروہ نشانہ بنا رہے ہیں۔

حکومت جموں و کشمیر نے ان تمام ریاستوں سے رابطہ کیا ہے جہاں سے ہراسانی کی شکایات موصول ہو رہی ہیں اور امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی مؤثر کارروائی کی جائے گی۔
پہلگام حملے کے بعد اگرچہ سیکیورٹی خدشات بجا ہیں، مگر ہر کشمیری کو شک کی نگاہ سے دیکھنا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ یہ ریاستی اتحاد اور ہم آہنگی کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ ان مشکل حالات میں ہمیں اجتماعی دانشمندی اور برداشت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں